پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے، وزیرِ اعظم

0
59
pm in china

ملاقات میں مینگ فین لی نے وزیرِ اعظم کا شینزن آنے پر خیرمقدم کیا اور انہیں شینزن کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا. وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ کئی برس بعد شینزن آکر دلی خوشی ہوئی.
شینزن کی حکومت اور اسکے عوام کی مہمان نوازی پر مشکور ہوں. انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کی دوستی ہمالیہ سے اونچی، سمندر کی گہرائی جتنی گہری اور شہد سے میٹھی ہے. وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ پاکستانی قیادت اور عوام ہر مشکل وقت میں چین کے تعاون پر چینی قیادت اور اسکے عوام کی مشکور ہے. اور پاکستان چین کی ون-چائنہ پالیسی کی بھرپور حمایت کرتا ہے. شینزن لاہور کا سسٹر شہر اور گوانگڈونگ پنجاب کا سسٹر صوبہ ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستان چین کی ترقی سے بہت متاثر ہے اور چین کی ترقی سے سیکھنا چاہتا ہے. ہماری حکومت سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پاکستانی اور چینی کمپنیوں کے اشتراک اور سرمایہ کاری سے ملکی برآمدات میں اضافے کیلئے کوشاں ہے. وزیرِ اعظم نے کہا کہ اپنے دورے کے شینزن سے آغاز کا مقصد شینزن کی ترقی بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی سے سیکھنا ہے. پاکستانی حکومت جدید ٹیکنالوجی سے ملکی زرعی شعبے کی پیداوار اور زرعی برآمدات میں اضافے کیلئے کوشاں ہے. وزیرِ اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت، جدید زراعت و دیگر شعبوں میں اشتراک کے فروغ کا خواہاں ہے. پاکستان کی سب سے بڑی طاقت اسکی نوجوان افرادی قوت ہے جو ملکی آبادی کے 60 فیصد ہے، شینزن اور پاکستان میں یہ قدر مشترک ہے. امید کرتا ہوں کہ شینزن میں پاکستانی طلباء کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا. اس موقع پرمینگ فینلی چین اور پاکستان کی دوستی بہت مضبوط اور گہری ہے. شینزن کی حکومت اور شینزن کے لوگوں کیلئے آپکی میزبانی اعزاز کی بات ہے. مینگ فینلی نے کہا کہ امید کرتا ہوں آپکی چینی اعلی قیادت بالخصوص چینی صدر عزت مآب شی جنپنگ اور چینی وزیرِ اعظم لی چیانگ کے ساتھ ملاقاتیں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور شراکت داری کے فروغ کے حوالے سے مفید ثابت ہونگی. اور شینزن میں پاکستانی طلباء کی بڑی تعداد زیرِ تعلیم ہے. مینگ فینلی نے کہا کہ پاکستان اور شینزن کے مابین تجارت کے فروغ کے وسیع مواقع موجود ہیں. ملاقات کے بعد مینگ فینلی نے وزیرِ اعظم اور پاکستانی وفد کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا.
ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب ، وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، وزیرِ تجارت جام کمال خان، وزیرِ نجکاری عبدالعلیم خان اور وزیرِ مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ بھی شریک تھی.
اسکے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نے چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ صدر شی جن پنگ کا شاندار منصوبہ ہے، سی پیک ون بیلٹ ون روڈ کا حصہ ہے، سی پیک سے پاکستان میں بےپناہ ترقی ہوئی۔چینی میڈیا گروپ کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دنیا میں امن قائم کیے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ سی پیک منصوبوں کا پاکستان کی معاشی ترقی کے ساتھ چولی دامن کا ساتھ ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تیل کے مقابلے میں کوئلہ سے سستی بجلی بنائی جا سکتی ہے، اللّٰہ تعالیٰ نے تھرکول کی صورت میں پاکستان کو بہت بڑا خزانہ دیا ہوا ہے، تھرکول کوئلہ سے بجلی سستی اور اربوں ڈالر کی بھی بچت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں بے پناہ سرمایہ کاری پر چینی صدر کا شکرگزار ہوں، سی پیک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے، بی ٹو بی اس کا سب سےاہم جزو ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ زراعت میں ہم چین کے تجربات سے مدد حاصل کرنا چاہتے ہیں، چینی کمپنیوں کے ساتھ زراعت کے شعبے میں معاہدے کیے جائیں گے، مجھے پوری امید ہے کہ چینی قیادت ہمارا پورا ساتھ دے گی۔

Leave a reply