پاکستان کی آئی ایم ایف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی
اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے لیے مذاکرات کا کل آخری دور ہوگا۔
باغی ٹی وی : وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان کل مذاکرات کا حتمی دور ہوگا، جس میں گزشتہ چار روز سے جاری مذاکرات میں زیر غور آنے والے معاملات کو حتمی شکل دے کر میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کا مسودہ تیار کیا جائے گا،پاکستان نے آئی ایم ایف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر ٹیکس نیٹ میں لانے کی یقین دہانی کروائی ہے، جس کے تحت تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی جائے گی اور نان فائلرز کے لیے پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں اضافے اور پراپرٹی کی خریداری پر نقد کے بجائے بینک کے ذریعے لین دین کی تجویز بھی دی گئی ہے، رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس کے لیے وفاق اور صوبوں میں ہم آہنگی پیدا کی جائے گی، پراپرٹی ایجنٹس کی رجسٹریشن، فائلوں کی خرید و فروخت پر ٹیکس کی تجویز دے دی گئی ہے۔
مریم نواز کا کوٹ لکھپت جیل کا دورہ، قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطار کیا
وزارت خزانہ کا ذرائع کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے اختتام پر آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح پر معاہدہ طے پانے کا امکان ہے، جسے منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا آئی ایم ایف بورڈ کا اجلاس اپریل میں متوقع ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس 15 اپریل سے واشنگٹن میں ہوں گے جس میں شرکت کے لیے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ واشنگٹن کا دورہ کریں گےزیرخزانہ اور معاشی ٹیم کے دورے کے موقع پر آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی سائیڈ لائن میٹنگز میں پاکستان کی جانب سے نئے اور بڑے قرض پروگرام کی درخواست کیے جانے کا بھی امکان ہے۔
دوسری جانب نجی انگریزی اخبار ”دی ٹریبیون“ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سی پیک کیلئے مزید کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے ہیں حکومت نے آئی ایم ایف کو کہا ہے کہ ہمارا چینی پاور پلانٹس کے 493 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگی کیلئے اضافی بجٹ مختص کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، آئی ایم ایف نے پاور سیکٹر میں چوری کے خلاف مہم کی افادیت پر بھی سوال اٹھا دیا ہے۔
آسٹریلوی خاتون وزیرخارجہ نے اپنی سہیلی کے ساتھ شادی کر لی
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف رواں مالی سال میں بلوں کی عدم وصولی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کو 263 ارب روپے تک محدود کرنے کے حکومتی دعوے پر شکوک و شبہات کا شکار ہے، کیونکہ یہ رقم صرف سات ماہ میں تقریباً 200 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
رپورٹ میں وزارت توانائی کے حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ آئی ایم ایف نے چینی پاور پلانٹس کے لیے رواں مالی سال کے بجٹ میں 48 ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کے بارے میں حکومت کے فیصلے کے بارے میں استفسار کیا، جس پر اسے بتایا گیا کہ چینی پاور پلانٹس کے بقایا قرضے کی ادائیگی کے لیے اضافی فنڈز کی منظوری کا کوئی منصوبہ نہیں ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے پاور پراجیکٹس کے بقایا جات جنوری کے آخر تک ریکارڈ 493 بلین روپے یا 1.8 بلین ڈالر تک پہنچ چکے ہیں، جو کہ ایک خطرناک حد ہے یہ رقم گزشتہ سال جون کے مقابلے میں 214 ارب روپے یا 77 فیصد زیادہ ہے۔
پی آئی اے ائیرہوسٹس بغیر پاسپورٹ ٹورنٹو پہنچ گئیں
رپورٹ کے مطابق چینی قرضوں کا یہ اضافہ 2015 کے انرجی فریم ورک معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس میں پاکستان کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ چینی سرمایہ کاروں کو گردشی قرضوں سے محفوظ رکھنے کے لیے خصوصی فنڈ میں کافی رقم مختص کرے،تاہم حکومت صرف 48 ارب روپے سالانہ مختص کر رہی ہے، وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ زیادہ سے زیادہ 4 ارب روپے ماہانہ نکالے جائیں۔