کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول کا کہنا ہے کہ انتخابات میں جو آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں وہی کسی حد تک نشان دہی کر رہے ہیں کہ انتخابات کسی حد تک آزادانہ تھے اور 2018 سے ہر حالت میں بہتر انتخابات تھے-
باغی ٹی وی : کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ ایم کیو ایم خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انتخابات ایسی صورتحال میں ہوئے جب پاکستان ہر طرح کے بحران میں پھنسا ہوا تھا، معاشی صورت حال، دہشت گردی کے خطرات منڈلا رہے تھے اور بعض صورتوں میں جن خطرات کی نشان دہی ہورہی تھی اور جو حالات بن رہے تھے اس پر بہت سے لوگوں کو خدشات تھے کہ شاید انتخابات وقت پر نہ ہوسکیں، لیکن اداروں نے ذمہ داری لی اور کسی حد تک پرامن انتخابات ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں سیاست کے بجائے ریاست کو بچانے کے لیےاور ملک کو بدترین بحران سے نکالنے کے لیے اپنے اپنے حصے کی قربانی دینی چاہیے، ایم کیو ایم کو مینڈیٹ ملا ہے اور شکرکرنے، جشن منانے اور خوشی منانے کا سارا سامان موجود ہے لیکن ہم پھر بھی پریشان ہیں یہ پریشانی پاکستان کی سیاسی قوتوں کی جانب سے ہے، اس مشکل وقت پر جو مشکل فیصلوں کا بھی وقت ہے، یہ سنگین حالات مشکل فیصلوں کے متقاضی ہیں، اپنے اپنے حصے کی قربانی دینے کا واحد راستہ یہی ہے۔
اے این پی نے پی ٹی آئی کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے …
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم اس موقع پر بھی سیاست کرکے حالات کو مزید پیچیدہ کر رہے ہیں، ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کو مشکل سے بحران سے بچانے کا وقت ہے اور آس پاس کے پڑوسی ملکوں کی نظریں ہمارے ملک پر ہے اور وہ کسی کمزور لمحے کا انتظار کر رہے ہیں، اس موقع پر اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنانا کسی طرح سے نہ جمہوریت کی خدمت ہے اور نہ ہی پاکستان کی، پاکستان کے امن، خوش حالی، استحکام اور نہ ہی تحفظ کی خدمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں جو آزاد امیدوار منتخب ہوئے ہیں وہی کسی حد تک نشان دہی کر رہے ہیں کہ انتخابات کسی حد تک آزادانہ تھے اور 2018 سے ہر حالت میں بہتر انتخابات تھے ہمیں صوبائی انتخابات میں 40 سے زائد نشستوں کی توقعات تھی لیکن ہم نے اس پر واویلا نہیں مچایا بلکہ شکر ادا کیا حالانکہ یہ معاملات اٹھائے جاسکتے ہیں اور ایسے امکانات ہیں کہ بڑے زور سے بات کی جاسکتی ہے۔
یوکرین کا روسی بحریہ کےسب سے بڑے جنگی جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰ
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حصے کا نقصان برداشت اور قبول کرکے یہاں بیٹھ کر بات کر رہے ہیں، میں تمام سیاسی جماعتوں اور سیاسی قوتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ یہ تحمل اور صبر کے ساتھ ساتھ معاملہ فہمی کا وقت ہے، یہ آگ لگانے کا نہیں آگ بجھانے کا وقت ہے، مسائل پیدا کرنے کا نہیں مسائل حل کرنے کا وقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد بات چیت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، ہم سب کو دعوت دیتے ہیں کہ ہم اپنے درمیان بیٹھ کر طے کر لیں کہ ایک قومی ایجنڈے اور قومی مفاہمتی پیکیج تیار کریں، جس میں میثاق معیشت، میثاق جمہوریت، میثاق سیاست بھی ہو، امن اور خوش حالی کے بارے میں مل کر فیصلہ کریں لیکن جو بیانات سیاسی جماعتوں کے آرہے ہیں اور اس میں جو دھمکی آمیز لہجہ اختیار کیا جا رہا ہے کہ کسی بھی طرح پاکستان کو سنگین ترین اور مشکل ترین حالات میں ہم مل کر دھکیل رہے ہیں، جس سے جمہوریت کو ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔
اپنے ماضی کے کردار کو مزید صاف کرنے کیلئے امریکا کے پاس ایک موقع ہے،عمران …
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عمران خان کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار جیت گئے،2018 کے الیکشن میں پولنگ ایجنٹوں کو باہر نکال دیا گیا تھا عمران خان کی حکومت میں 21 ضمنی الیکشن ہوئے اور وہ 19 نشستیں ہار گئے، ایم کیو ایم کراچی اس الیکشن میں قومی اسمبلی کی 18 نشستیں جیت سکتی تھی لیکن ہمیں 15 نشستیں ملیں، ہمیں مینڈیٹ کم ملا لیکن ہم نے کوئی احتجاج نہیں کیا،2018 میں ہمارا مینڈیٹ چھینا گیا لیکن کوئی سڑک بند نہیں کی، ایم کیو ایم پاکستان جارحانہ رویے کی روش مسترد کرتی ہے 2018 میں تحریک انصاف کی حکومت 8 ماہ تک تو فیصلہ ہی نہیں کرسکی تھی کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں، عمران خان کی حکومت میں باتوں کا ٹورنامنٹ ہوتا تھا، کوئی بتا سکتا ہے کہ عمران خان کی حکومت میں ایک کام ہوا ہے، کراچی کے لیے ایک پانی قطرہ نہیں دیا۔