بحیرۂ عرب کی نیلی وسعتیں ہمیشہ سے جنوبی ایشیا کی جغرافیائی سیاست اور عالمی تجارت کی شہ رگ رہی ہیں۔ ان لہروں کے زیر و بم میں جہاں موسموں کا تغیر موجزن ہے، وہیں طاقت، سلامتی اور ذمہ داری کی ایک نا ختم ہونے والی کہانی بھی رقم ہوتی رہتی ہے،ایک ایسی کہانی جس میں پاکستان نیوی کا کردار ایک درخشاں ستارے کی مانند جہانِ آب و ہوا کو روشن کیے ہوئے ہے اور اسی روشن کردار کی تازہ ترین مثال وہ شاندار آپریشن ہے جو پاک بحریہ کے بہادر جوانوں اور پی این ایس تبوک نے کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے تحت CTF-150 کی معاونت کرتے ہوئے انجام دیا اور دنیا کو ایک مرتبہ پھر یاد دلا دیا کہ پاکستان کے بحری محافظ نہ صرف چوکس ہیں بلکہ اپنے مشن، اپنی سرزمین اور سمندری قانونِ عالم UNCLOS کے اصولوں کے نگہبان بھی ہیں۔
ریجنل میری ٹائم سکیورٹی پٹرول کے دوران پی این ایس تبوک کی نگاہ ایک بے نامی، غیر رجسٹرڈ مشکوک ماہی گیر کشتی پر ٹھہری،یہ کاروائی دوراندیشی، پیشہ ورانہ مہارت اور عالمی بحری ذمہ داری کا مظہر تھی۔ ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد جب تبوک کے جوانوں نے اس کشتی کی تلاشی لی، تو 2000 کلوگرام سے زائد میتھم فیٹامائن (ICE) برآمد ہوئی،ایک ایسی مقدار جس کی خطے کی منڈی میں مالیت تقریباً 130 ملین امریکی ڈالر بنتی ہے۔یقیناً یہ کوئی معمولی کامیابی نہیں تھی۔ یہ ایک ایسا آپریشن تھا جس نے منشیات کی عالمی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو کاری ضرب لگائی اور اسے ثابت کیا کہ پاک بحریہ نہ صرف اپنے ساحلوں کی محافظ ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک مضبوط دیوار ہے جس پر غیر قانونی تجارت کی یلغار شکست و ریخت سے دوچار ہوتی ہے۔
یہ آپریشن گزشتہ دو ماہ میں پاک بحریہ کی تیسری بڑی انسداد منشیات کارروائی ہے۔ تین کامیابیاں،دو ماہ، اور ہر کارروائی پہلے سے زیادہ بڑی، پہلے سے زیادہ کامیاب۔ یہ سلسلہ کسی اتفاق کا نتیجہ نہیں بلکہ برسوں پر محیط تربیت، بے مثال نظم، جدید آلات سے لیس جہازوں اور سب سے بڑھ کر اس جذبے کی پیداوار ہے جو پاکستان نیوی کے ہر سپاہی، ہر افسر اور ہر کمانڈر کے دل میں روشن ہے۔یہ کامیابیاں بتاتی ہیں کہ پاک بحریہ کی آنکھ کبھی نہیں سوتی۔ وہ سمندر کی گہرائیوں سے لے کر افق کی آخری لکیر تک مسلسل نگاہ رکھتی ہے۔ یہ وہ عزم ہے جو پاکستان کی سمندری حدود کو محفوظ رکھنے کا اٹل وعدہ ہے۔
اس آپریشن نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان نیوی صرف ایک روایتی بحری قوت نہیں، بلکہ جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایک فعال اور پیشہ ورانہ فورس ہے۔ اعلیٰ تربیت یافتہ کمانڈوز، تکنیکی ماہرین، اور انٹیلی جنس نیٹ ورک،یہ سب ایک مربوط نظام کی صورت میں کام کرتے ہیں، جو کسی بھی مشکوک حرکت کو نظر انداز نہیں ہونے دیتا۔پی این ایس تبوک کی کارروائی میں جو سرعت، دقتِ نظر اور غیر معمولی مہارت سامنے آئی، وہ اسی پیشہ ورانہ تربیت اور نظم و ضبط کا مظہر ہے۔ ایسے آپریشنز نہ صرف پاک بحریہ کی قابلیت کو عالمی دنیا کے سامنے اجاگر کرتے ہیں بلکہ پاکستان کے مثبت کردار اور امن کے لیے اُس کی کوششوں کو نمایاں بھی کرتے ہیں۔
کمبائنڈ میری ٹائم فورسز کے پلیٹ فارم پر پاکستان کا کردار ہمیشہ نمایاں رہا ہے۔ CTF-150 کے تحت ہونے والے اس آپریشن نے دنیا کو ایک بار پھر یاد دلایا کہ پاکستان نہ صرف اپنے مفادات کے تحفظ میں سنجیدہ ہے بلکہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر سمندری امن کے لیے بھی پیش پیش ہے۔یہ وہ جگہ ہے جہاں قومیں مل کر دنیا کو ایک محفوظ راستہ دیتی ہیں،تجارت کا، تعاون کا، ترقی کا۔ اور پاکستان اس تعاون میں ایک معتبر، ذمہ دار اور ثابت قدم ملک کے طور پر اپنا کردار ادا کرتا ہے۔ اسے یقیناً عالمی امن کے نقشے پر ایک سنجیدہ، مؤثر اور قابلِ اعتبار شراکت دار کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔
پاکستان نیوی کے یہ سپاہی نہ صرف وردی پہنے ہوئے افراد ہیں، بلکہ وہ قومی غیرت، پیشہ ورانہ سچائی اور انسانیت کے دشمنوں کے خلاف کھڑی ایک مضبوط دیوار ہیں۔ ان کی ہر کامیابی پر قوم سر بلند ہوتی ہے، ان کی ہر قربانی پر ملک کی آنکھ نم ہوتی ہے، اور ان کی ہر کارروائی پر دنیا پاکستان کو مزید احترام کی نظر سے دیکھتی ہے۔پاکستان نیوی کا یہ آپریشن نہ صرف ایک عسکری کامیابی ہے بلکہ قانون کی حکمرانی کی ایک مثال بھی ہے۔ UNCLOS کے اصولوں کی پابندی کرتے ہوئے پاکستان نے ثابت کیا ہے کہ وہ سمندری حدود میں قانون کے نافذ کرنے والا ایک ذمہ دار ملک ہے۔
قانون کی یہ پاسداری پاکستان کے امدادی مشن، سرچ اینڈ ریسکیو آپریشنز، اور انسداد اسمگلنگ اقدامات میں بھی واضح طور پر نظر آتی ہے۔یہی اصول پسندی دنیا کو اس بات کا یقین دلاتی ہے کہ پاکستان کی بحری نگرانی صرف طاقت کے اظہار کے لیے نہیں، بلکہ اصول اور انصاف کے عالمی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ہے۔
ہر کامیاب آپریشن کے بعد جب پی این ایس تبوک یا کوئی اور پاکستانی جہاز واپس اپنی بندرگاہ کی جانب بڑھتا ہے، تو اُس پر لہراتا ہوا سبز ہلالی پرچم صرف ایک نشان نہیں ہوتا یہ وہ نورانی علامت ہے جو بتاتی ہے کہ پاکستان کا فرض شناس بیٹا اپنا فریضہ ادا کر آیا ہے۔یہ پرچم سمندر کی لہروں سے باتیں کرتے ہوئے کہتا ہے “تم موجزن رہو، ہم تمہاری حفاظت کے لیے ہر دم حاضر ہیں۔”پاکستان نیوی نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ سمندر کی گہرائیوں سے لے کر عالمی بحری شاہراہوں تک، ہر محاذ پر پاکستان کا وقار بلند رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پی این ایس تبوک کا یہ شاندار آپریشن نہ صرف ایک کامیابی بلکہ ایک پیغام ہے، کہ پاکستان سمندری امن کا محافظ ہے، منشیات کے خلاف جنگ میں مضبوط دیوار ہے، اور عالمی ہم آہنگی میں غیر متزلزل شراکت دار ہے۔آج پوری قوم پاکستان نیوی کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ان محافظوں کو سلام جن کی بدولت ہمارے ساحل محفوظ ہیں، ہماری تجارت رواں ہے، ہمارا مستقبل روشن ہے۔
پاک بحریہ زندہ باد۔
پاکستان پائندہ باد۔








