پاکستان نے یوکرین کے تنازع میں پاکستانی شہریوں کے ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا۔

یوکرینی صدر زیلنسکی نے ایکس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے محاذ پر موجود کمانڈرز سے ووفچانسک کے دفاع اور جنگ کی صورتحال پر گفتگو کی، ہمارے سپاہیوں نے اطلاع دی ہے کہ اس محاذ پر چین، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور کچھ افریقی ممالک کے کرائے کے جنگجو شامل ہیں۔ جس کا ہم جواب دیں گے۔

https://x.com/ZelenskyyUa/status/1952367492388585542

یوکرینی صدر کے اس بے بنیاد الزامات کے بعد دفتر خارجہ کا سخت ردعمل سامنے آیا ہے،ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یوکرین کے تنازع میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، آج تک یوکرائنی حکام کی جانب سے پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا گیا ہے، ایسے دعوؤں کی تصدیق کے لیے کوئی قابل تصدیق ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

سربراہ پاک بحریہ کو ترکیہ کے اعلیٰ عسکری اعزاز سے نوازا گیا

ترجمان نے کہا کہ حکومت پاکستان یہ معاملہ یوکرائنی حکام کے ساتھ اٹھائے گی جس میں یوکرین سے اس حوالے سے وضاحت طلب،کی جائے گی، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے یوکرین تنازعہ کے پرامن حل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔ٕ

میڈیا رپورٹس، جن میں 2023 کی بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی شامل ہے، میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے دو نجی امریکی کمپنیوں کے ساتھ 36 کروڑ 64 لاکھ ڈالر مالیت کے اسلحے کی فروخت کا معاہدہ کیا، جس کے تحت یہ اسلحہ مبینہ طور پر یوکرین بھیجا گیاتاہم ان الزامات کو مختلف مواقع پر پاکستان کی وزارتِ خارجہ، سابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ پی خوریف نے مسترد کر دیا تھا۔

کاروباری ہفتے کے دوسرے روز بھی تیزی کا رجحان

صدر زیلنسکی اس سے قبل بھی روس پر چین کے جنگجو بھرتی کرنے کا الزام عائد کر چکے ہیں، جسے بیجنگ نے رد کر دیا تھا، اسی طرح شمالی کوریا پر بھی یہ الزام لگ چکا ہے کہ اس نے ہزاروں فوجی روس کے کورسک خطے میں تعینات کیے ہیں۔

Shares: