وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدہ مکمل طور پر دفاعی نوعیت کا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے-

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ،اس کے لیے جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ اس معاہدے کے تحت بالکل دستیاب ہوگا، یہ معاہدہ ایک ’چھتری‘ ہے، جس کے تحت اگر کسی ایک ملک پر حملہ ہوا تو دونوں مل کر جواب دیں گے، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے جس نے 1998 میں ایٹمی تجربات کیے اور اس حیثیت کو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا،جو کچھ ہمارے پاس ہے، وہ اس معاہدے کے تحت بالکل دستیاب ہوگا۔

وزیر دفاع نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں بلکہ صرف دفاعی نوعیت کا ہے،ہم نے کسی کا نام نہیں لیا، لیکن جو بھی جارحیت کرے گا، اُسے مشترکہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا یہ کوئی جارحانہ یا توسیع پسند معاہدہ نہیں بلکہ دفاعی ہے، جیسا کہ امریکا کے بھی دنیا کے کئی ممالک سے ایسے ہی معاہدے ہیں، اس معاہدے کے بارے میں امریکا یا کسی تیسرے فریق کو اعتماد میں لینے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ یہ پاکستان اور سعودی عرب کا دوطرفہ حق ہے،پاکستان کی سرزمین پر قبضے کی کوئی نیت نہیں، لیکن اپنی حفاظت ہمارا بنیادی حق ہے۔

روس: ایئرپورٹ کی آفیشل ویب سائٹ ہیک

پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی عرب کی حمایت بڑی اہم تھی،اسحاق ڈار

اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججز کا چیف جسٹس کے اختیارات اور اقدامات کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع

Shares: