ترکمانستان اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر دستخط کا امکان

گوادر اور ترکمان باشی بندرگاہوں کے درمیان مفاہمت نامے پر جلد دستخط کیے جائیں گے
0
56
pak

ترکمانستان چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر بندرگاہ تک رسائی حاصل کرنے والا پہلا وسطی ایشیائی ملک بننے جا رہا ہے عنقریب ترکمانستان اور پاکستان اسی سلسلے میں ایک معاہدے پر دستخط بھی کرنے والے ہیں۔

باغی ٹی وی: پاک چین اقتصادری راہدری (سی پیک) پاکستانی معیشت میں بہت اہم کردار ادا کر رہی ہے جس کے تحت ترکمانستان اور گوادر پورٹ کی شراکت داری ہونے جا رہی ہے جس کے بعد ترکمانستان گوادر پورٹ تک رسائی حاصل کر سکے گا۔

گوادر اور ترکمان باشی بندرگاہوں کے درمیان مفاہمت نامے پر جلد دستخط کیے جائیں گےپاکستان اور ترکمانستان پہلے ہی مختلف مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں جن میں تاپی پائپ لائن، ریلوے ٹریک اور فائبر کنیکٹیویٹی شامل ہیں تاکہ دو خطوں یعنی جنوبی اور وسطی ایشیا کو ملایا جا سکے۔

پاکستانی حکومت نے سی پیک کے تحت گوادر کی بندرگاہ اور ترکمان باشی کی بندرگاہ کے درمیان ہونے والے معاہدے کے مسودے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہےکابینہ کے اجلاس میں گوادر پورٹ سے پبلک سیکٹر کی 50 فیصد درآمدات کی منظوری پر غور کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔

پاکستانی حکومت سی پیک کے مثبت ثمرات کے حصول کے لیے پوری طرح پرعزم ہے جس پر پاکستان کے تمام اداروں، سیاسی قوتوں اور بلوچستان کے باشعور عوام کے درمیان مکمل اتفاق رائے ہے،یہ پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کے مستقبل کی کلید ی کردار ادا کرے گا، بلوچستان کے عوام پاکستان کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔

دوسری جانب قازقستان کی کمپنی کے ساتھ کراچی میں سوا تین کروڑ روپے کا فراڈ سامنے آیا ہے کراچی میں جعلسازوں نے قازقستان کے تاجروں کو دھوکا دے کر کروڑوں روپے اینٹھ لیے، قازق تاجر میرس اور بخیت جان نے مرغیوں کی فیڈ خریدنے کے لیے پاکستانی کمپنی بگ ڈریگن سے رابطہ کیا،ان کے درمیان سودا 50 ہزار ڈالرز میں طے ہوا تو قازق تاجروں نے 50 فیصد ایڈوانس دے دیا۔

ایک جگہ سے دھوکا کھا کر تاجروں نے کراچی میں میکن فوڈز نامی کمپنی سے رابطہ کیا جس کے مالک محمد عمیر نے ناظم آباد میں واقعے دفتر میں میٹنگ کی اور غیر ملکی تاجروں کو فیکٹری کا دورہ بھی کرایا، ڈیل 3 لاکھ 20 ہزار ڈالرز میں ہوئی اور ایڈوانس کے طور 90 ہزار ڈالرز بھی بینک کے ذریعے ادا کر دیے گئے لیکن بد قسمتی یہ کہ محمد عمیر کی کمپنی بھی فراڈ نکلی۔

فراڈ کرنے والے پہلے ملزم کے خلاف مقدمہ درج ہوا جب کہ دوسرے ملزم کی شکایت پولیس کو درج کرائی گئی مگر کچھ حاصل نہیں ہوا، غیر ملکی تاجروں کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی قانون انہیں سپورٹ کرے تو وہ ابھی بھی دو طرفہ تجارت کرنا چاہتے ہیں،جرائم پیشہ نیٹ ورک کا فراڈ کرنا اپنی جگہ لیکن اس حوالے سے پولیس کی عدم کارکردگی غیرملکی سرمایہ کاری کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتی ہے۔

Leave a reply