گزشتہ کچھ عرصے سے عالمی سطح پر پاکستان کا نام غیر معمولی طور پر موضوع گفتگو بنا ہوا ہے۔ امریکہ ہو یا یورپی یونین دونوں خطوں کی پالیسی ساز ادارے اور ذرائع ابلاغ پاکستان سے متعلق مختلف حوالوں سے دلچسپی کا اظہار کر رہے ہیں۔ یہ تذکرہ محض اتفاق نہیں بلکہ متعدد عوامل کا نتیجہ ہے جنہوں نے پاکستان کو خطے کی اہم ریاست کے طور پر دوبارہ ابھارا ہے۔ عالمی طاقتوں کی توجہ بنیادی طور پر جنوبی ایشیا کی بدلتی صورتحال ہے۔ چین اور بھارت کے درمیان مسابقت اور افغانستان کی غیر یقینی پر مرکوز رہی ہے۔ اس تناظر میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کے کردار کو نظر انداز کرنا آج کسی بھی بڑی طاقت کے لیے ممکن نہیں رہا۔ پاکستان کی سفارتی سرگرمیاں بھی حالیہ برسوں میں نسبتا فعال نظر آئی ہیں۔ اقوام متحدہ اور مختلف یورپی فورمز پر کشمیر، اسلام فوبیا، فلسطین اور موسمیاتی تبدیلی جیسے اہم موضوعات پر پاکستان نے جس انداز میں اپنا موقف پیش کیا اسے مختلف سطحوں پر پذیرائی بھی ملی۔ یورپ اور امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کا کردار بھی قابل ذکر ہے بیرون ملک کامیاب پاکستانی نہ صرف اپنے ملک کی نرم تصویر پیش کر رہے ہیں بلکہ کئی حلقوں میں اثر و رسوخ رکھتے ہیں جو پاکستان کے مثبت تاثر کا ذریعہ بنتا ہے۔ تاہم عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کا سب سے نمایاں پہلو سیکیورٹی اور دفاع کے شعبے سے جڑا ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف طویل اور مشکل جنگ خطے کے حالات اور افغانستان کے تناظر میں پاکستان کے کردار کو عالمی طاقتیں خصوصی اہمیت دیتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے فیلڈ مارشل کے بیانات، پالیسی، نقطہ نظر اور بیرونی دورے عالمی توجہ کا مرکز رہتے ہیں۔ دفاعی تعاون، انٹیلیجنس روابط اور خطے میں توازن رکھنے کے اقدامات وہ عوامل ہیں جنہیں عالمی سطح پر نہایت سنجیدگی سے دیکھا جاتا ہے۔ پاک افغان سرحدی صورتحال، بھارت کے ساتھ کشیدگی، چین کے ساتھ اسٹریجک شراکت داری اور نیوکلیئر سکیورٹی جیسے معاملات میں پاکستان کا کردار بنیادی نوعیت رکھتا ہے۔
عالمی برادری یہ جانتی ہے کہ خطے کے سلامتی کا کوئی بھی خاکہ پاکستان کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ یہ تمام عوامل یہ واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کا عالمی تذکرہ کسی ایک شعبے، ادارے یا شخصیت کا مرہون منت نہیں بلکہ ایک بڑے مجموعی کردار کا نتیجہ ہے۔ سفارتی سرگرمیاں، علاقائی صورتحال، سیکیورٹی چیلنجز اور عسکری قیادت سب نے مل کر پاکستان کو ایک مرتبہ پھر عالمی گفتگو کا مرکز بنا دیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بڑھتی بین الاقوامی دلچسپی کو دانشمندی کے ساتھ پاکستان کے مفاد میں استعمال کیا جائے اور ایسے فیصلے کیے جائیں جو ملک کو پائیدار استحکام اور مضبوط سفارتی مقام دے سکیں۔








