پاکستانی ایئرلائنز کی یورپی ممالک میں پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ یورپی حکام نے پاکستان کے کیس کو میرٹ کی بنیاد پر دیکھتے ہوئے بحالی کا فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ حالیہ آن لائن اجلاس میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور یورپی ایوی ایشن حکام کے مابین تبادلۂ خیال ہوا، جس میں پاکستان کے ڈی جی سی اے اے نادر شفیع ڈار سمیت مختلف شعبہ جات کے ڈائریکٹرز نے شرکت کی۔اجلاس میں سی اے اے حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (EASA) کی طرف سے عائد پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے ضروری ریگولیٹری اصلاحات مکمل کر لی ہیں۔ حکام کے مطابق، پائلٹس لائسنسنگ کے شعبے میں امتحانات کے نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے مکمل اپ گریڈ کیا گیا ہے، جبکہ فلائٹ اسٹینڈرڈ اور ایئروردینیس (Airworthiness) کے شعبہ جات میں انسپکٹرز کی تعداد کو یورپی یونین کے معیار کے مطابق بڑھایا گیا ہے تاکہ ایئر لائنز کی نگرانی اور معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔
اجلاس کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان میں ایوی ایشن سسٹم کی مزید بہتری کے لیے پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی اور سول ایوی ایشن کے ریگولیٹری شعبہ جات کو مؤثر بنایا جا چکا ہے۔ ان اصلاحات کے نتیجے میں سی اے اے حکام نے یورپی ایوی ایشن اداروں سے درخواست کی کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز پر گزشتہ چار سال سے عائد پابندی کو ختم کیا جائے۔یورپی ایوی ایشن حکام کی جانب سے اجلاس میں واضح کیا گیا کہ یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی کا اجلاس نومبر میں ہوگا، جس میں پاکستانی ایئرلائنز کی بحالی کا جائزہ لیا جائے گا۔ یورپی حکام نے یہ بھی کہا کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو نومبر کے اجلاس سے قبل تمام ریگولیٹری اقدامات مکمل کرنے چاہئیں تاکہ بحالی کے عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ آئے۔پاکستانی ایئرلائنز کی بحالی کے لیے یہ اجلاس اہمیت کا حامل ہے، کیوں کہ یورپی ممالک میں پروازوں کی معطلی کی وجہ سے پاکستانی ایئرلائنز کو شدید مالی نقصان کا سامنا رہا ہے۔ اگر یورپی ایوی ایشن ایجنسی نومبر میں پاکستانی ایئرلائنز کی بحالی کا فیصلہ کرتی ہے، تو یہ نہ صرف ملکی معیشت کے لیے مثبت خبر ہوگی بلکہ پی آئی اے اور دیگر ایئرلائنز کے لیے بھی ایک نئی امید کی کرن ثابت ہوگی۔

Shares: