بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت کے دوسرے جائزے اور پائیداری و لچک فنڈ کے پہلے جائزے کے حوالے سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کی منظوری آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے مشروط ہے، جس کے بعد پاکستان کو تقریباً 1.2 ارب ڈالر کی نئی قسط تک رسائی حاصل ہوگی۔

آئی ایم ایف مشن کی سربراہ ایوا پیٹرووا نے بتایا کہ یہ معاہدہ 24 ستمبر سے 8 اکتوبر 2025 کے دوران کراچی، اسلام آباد اور واشنگٹن میں ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پایا۔ معاہدے کے تحت پاکستان کو760 ملین ایس ڈی آر (تقریباً 1 ارب ڈالر) ای ایف ایف کے تحت،اور 154 ملین ایس ڈی آر (تقریباً 200 ملین ڈالر) آر ایس ایف کے تحت فراہم کیے جائیں گے،جس سے دونوں پروگرامز کے تحت مجموعی ادائیگیاں 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔

ایوا پیٹرووا کے مطابق، ای ایف ایف کے تعاون سے پاکستان کا معاشی پروگرام بتدریج استحکام حاصل کر رہا ہے اور مارکیٹ کا اعتماد بحال ہورہا ہے۔مالی سال 2025 میںکرنٹ اکاؤنٹ 14 سال بعد سرپلس رہا،مالیاتی خسارہ پروگرام کے ہدف سے کم رہا،مہنگائی قابو میں رہی،اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔تاہم حالیہ سیلابوں نے 70 لاکھ سے زائد افراد کو متاثر کیا، ایک ہزار سے زیادہ اموات ہوئیں، اور زرعی زمین و انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا، جس سے 2026 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ گھٹ کر 3.25 تا 3.5 فیصد رہ گیا ہے۔

حکومت نے مالی سال 2026 میں 1.6 فیصد جی ڈی پی کے برابر بنیادی سرپلس حاصل کرنے کا عزم دہرایا ہے۔ محصولات میں بہتری کے لیے ٹیکس اصلاحات اور صوبائی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔حکومت نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی توسیع، شفافیت، اور مؤثر نظام پر کام تیز کردیا ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اخراجات بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ کمزور طبقات کو سہارا دیا جاسکے۔آئی ایم ایف کے مطابق حکومت نے گردشی قرضے میں اضافے کو روکنے، بجلی کے نرخوں میں بروقت ایڈجسٹمنٹ، اور تقسیمی کمپنیوں کی نجکاری و کارکردگی میں بہتری کا عمل جاری رکھا ہوا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کے دائرے میں رکھنے کے لیے محتاط پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اگر قیمتوں میں دباؤ بڑھا تو شرح سود یا پالیسی اقدامات میں فوری ردعمل دیا جائے گا۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی کلائمیٹ ریفارمز ایجنڈا میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت نے گرین ٹرانسپورٹ، پانی کے نظام کی بہتری، موسمیاتی خطرات کے مالیاتی انتظام اور قومی ماحولیاتی اہداف سے ہم آہنگ توانائی اصلاحات پر عملدرآمد شروع کردیا ہے۔ایوا پیٹرووا نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف ٹیم متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی کا اظہار کرتی ہے اور پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مثبت تعاون کو سراہتی ہے۔

Shares: