کراچی: سندھ ہائی کورٹ کراچی میں 28 ترک شہریوں کی جانب سے وفاقی حکومت کے خلاف آئینی درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں حکومت کی جانب سے انہیں افغان شہری قرار دے کر بے دخل کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار سید نعمت اللہ اور دیگر افراد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ ترک شہری ہیں اور کئی برس قبل تبلیغِ دین کے مقصد سے ترکی سے پاکستان آئے تھے۔ درخواست کے مطابق وہ طویل عرصے سے پاکستان میں پُرامن طور پر مقیم ہیں، ان کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں، وہ اچھے کردار کے حامل ہیں اور مقامی کمیونٹی میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود حکومتِ پاکستان انہیں افغان شہری قرار دے کر ملک بدر کرنے کی کارروائی کر رہی ہے، جو کہ غیر قانونی اور آئین کے منافی ہے۔ اسی بنیاد پر انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے تاکہ انہیں قانونی تحفظ فراہم کیا جا سکے اور بے دخلی کا حکم روکا جائے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ حکومت کے اس اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور درخواست گزاروں کو پاکستان میں قیام کا حق دیا جائے، کیونکہ وہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں رہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت کے بعد کہا کہ ترکش قونصلیٹ یا ایمبیسی سے رجوع کریں ہم کچھ نہیں کرسکتے.








