معرکہ حق میں کامیابی نے پاکستان کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی میدان میں بھی ایک باوقار اور ذمہ دار ریاست کے طور پر منوایا ہے۔ دشمن کی بلااشتعال جارحیت کے خلاف جرات مندانہ اور مؤثر جواب نے پاکستان کو ایک ناقابل تسخیر قوت کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔

اس دوران پاکستان کا کردار خطے میں امن قائم رکھنے والے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر سامنے آیا۔ حکومت اور عسکری قیادت نے مل کر عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو اجاگر کیا اور اہم غیر ملکی دوروں کے ذریعے دفاعی، معاشی اور تزویراتی شراکت داریوں کو نئی جہت دی۔امریکہ نے بھی پاکستان کے کردار کو تسلیم کیا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کو ایک امن پسند اور ذمہ دار ملک قرار دیا۔ آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دو اہم دوروں کے دوران وائٹ ہاؤس میں ان کے اعزاز میں ضیافت دی گئی۔ امریکی صدر نے ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ پاکستان اور امریکہ تیل کے بڑے ذخائر کو ترقی دینے کے لیے مل کر کام کریں گے۔امریکی عسکری قیادت نے بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ امریکی ناظم الامور نٹالے اے بیکر نے کہا کہ 1947 سے دونوں ملکوں کے تعلقات دوستی سے شراکت داری تک بڑھے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کئی اہم دورے کیے، جن میں ترکی، ایران، آذربائیجان، تاجکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ ان دوروں میں توانائی، تجارت، انسداد دہشت گردی، سرمایہ کاری اور موسمیاتی تبدیلی جیسے موضوعات پر تعاون کے نئے امکانات کھولے گئے۔ 30 اور 31 جولائی کو پاکستان اور امریکہ کے درمیان ایک تاریخی تجارتی معاہدہ بھی طے پایا۔

وزیراعظم شہباز شریف اس وقت چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ہیں جہاں ان کی ترک صدر سے بھی ملاقات ہوئی ہے اور دیگر اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی کابل میں سہ فریقی اجلاس اور بنگلہ دیش کے تاریخی دورے کے دوران پاکستان کا مؤقف کامیابی سے پیش کیا۔ افغانستان اور چین نے خطے کے استحکام میں پاکستان کے کردار کو سراہا جبکہ بنگلہ دیش کے ساتھ تعلقات میں نئے باب کا آغاز ہوا۔بلاول بھٹو زرداری نے بھی عالمی سطح پر پاکستان کے بیانیے کو اجاگر کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ انہوں نے امریکہ، لندن اور برسلز کے دوروں میں بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا اور یورپی یونین کے نمائندوں کو پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا۔

جون میں پاکستان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دو اہم کمیٹیوں میں کلیدی عہدے دیے گئے جبکہ بھارت کی پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔پاکستان نے اپنی عسکری قوت اور سفارتی حکمت عملی کے امتزاج سے دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ وہ ایک امن پسند، ذمہ دار اور علاقائی استحکام کا ضامن ملک ہے اور اپنی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Shares: