یوم پاکستان اور کرونا وائرس، قیام پاکستان کے وقت کے جذبوں کی ضرورت ہے!!! تحریر: محمد عبداللہ
آج تئیس مارچ ہے وہ دن جو تحریک پاکستان کا سب سے خاص دن ہے. یوں تو برصغیر کے مسلمانوں کو انگریزوں کی غلامی اور ہندو کی چالبازی سے نکالنے لیے کوششیں اور کاوشیں بڑی دیر سے جاری تھیں، جنگ آزادی آٹھارہ سو ستاون سے علی گڑھ تحریک تک ،اور تحریک خلافت سے مسلم لیگ کے قیام تک برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کی اس بیچ منجھدار میں ڈولتی ناؤ کو سنبھالا دینے اور پرسکون ساحل کی سمت لانے کے لیے سینکڑوں قائدین نے اپنی خدمات سرانجام دیں.
مسلم لیگ کے قیام کے بعد کچھ سمتیں متعین ہونا شروع ہوئیں پھر قائد و اقبال کی زیرک قیادت نے مسلمانوں کے تحفظ کا بیڑہ اٹھایا اور بالآخر تئیس مارچ انیس سو چالیس کو اسلام کے لاکھوں پروانے لاہور میں منٹو پارک میں جمع ہوئے جس کو آج گریٹر اقبال پارک کے نام سے جانا جاتا ہے ان لاکھوں فرزندان توحید نے محمد علی جناح کی قیادت میں پختہ عہد کیا کہ ہمیں کوئی وزارتیں اور پیکجز نہیں چاہیں بس لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی بنیاد پر ایک آزاد وطن چاہیے جہاں اسلام آزاد ہو اسلام پر کاربند ہونا آزاد ہو.
اس دن شیر بنگال کی طرف سے پیش کی جانے والی قرارداد نے برصغیر کے مسلمانوں کو ان کی منزل دکھا دی اور پھر سات سال کے مختصر عرصے میں قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں نے اپنی اس منزل کو پاکستان کی صورت پالیا. یہ منزل کوئی پھولوں کی سیج نہیں تھی بلکہ آگ و خون کے دریا تھے جن کو عبور کرنا پڑا تھا ، قربانیوں کی داستان اسماعیل و ابراہیم تھی.
پچاس لاکھ مسلمانوں نے فقط لاالہ الا اللہ کی آزاد سرزمین پر ایک سجدے کی خاطر اپنا سب کچھ چھوڑ دیا تھا اور چل نکلے تھے مگر ہجرتوں کے یہ سفر بھی آسان نہ تھے. سولہ لاکھ مسلمانوں کو اس وطن عزیز کے لیے قربان ہونا پڑا تھا ، پاکباز ماؤں اور بیٹیوں کی عصمتیں تار تار ہوئیں تھیں اور پھر لٹے پٹے قافلے پاکستان کی سرحد پر پہنچتے تو سبز ہلالی کے سائے تلے سجدہ ریز ہوجاتے.
آج کا دن کوئی معمولی دن نہیں ہے بلکہ اس دن کو یوم پاکستان کہا جاتا ہے یہ دن ہے ان یادوں کا، ان عہد و پیمان کا، ان قربانیوں اور ان کاوشوں کا دن ہے کہ جو اسلام کی ایک آزاد اور مضبوط ریاست کے قیام کا باعث بنیں. لیکن آج صورتحال بہت ہی نازک ہے، دنیا بھر میں پھیلنے والی وباء کرونا وائرس سے وطن عزیز پاکستان بھی محفوظ نہیں رہ پایا فقط چند دنوں کے اندر نقشہ بدل چکا ہے اس دن کے تحت ہونے والی سبھی تقریبات حتیٰ کہ افواج پاکستان کی پریڈ تک منسوخ ہوچکی ہے اور ریاست کے سربراہان مجبور ہوکر ملک بھر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن لگانے کی سوچ بچار کر رہے ہیں.
وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان جیسا ملک جہاں پچیس فیصد لوگ یومیہ اجرت پر مزدوری کرتے ہوں وہ مکمل لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا مگر ہم اٹلی اور ایران بھی نہیں بننا چاہتے کہ کرونا کی وجہ سے لاشیں ہر طرف بکھری پڑی ہوں اور کوئی اٹھانے والا بھی نہ اس لیے پاکستان کہ ہر شہری کو قوم کا کردار ادا کرنا پڑے گا ان جذبوں کا زندہ کرنا پڑے گا کہ جو قیام پاکستان کے وقت تھے. اس وقت گھر سے نکلنے کا حکم تھا تو آج گھروں میں رہنے کا حکم ہے. اس وقت اس حکم پر عمل کیا تھا اور سر دھڑ کی بازی لگائی تھی تو پاکستان ملا تھا آج اگر گھر میں رہنے کے حکم پر عمل کرتے ہیں تو پاکستان کو بچا پائیں گے.
اپنے گھر میں رہیے، ریاست کو مجبور مت کیجیئے کہ ان کو ملک مکمل طور پر بند کرنا پڑ جائے کہ صورتحال انتہائی حد تک خطرناک ہوتی جا رہی ہے اور یہ مکمل طور پر عوام الناس اور انتظامیہ کی لاپرواہی کے نتائج ہیں آج یوم پاکستان کا پیغام یہی ہے کہ ایک قوم بنیے نہ کہ ایک ہجوم.