پاکستان نے تشدد کا شکار افراد کے عالمی دن کے موقع پر فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں غیر ملکی قابض طاقتوں کے ہاتھوں جاری ’بدترین تشدد‘ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے 2019 میں غیر قانونی الحاق کے بعد کشمیری عوام پر قابض بھارتی افواج کے منظم تشدد اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
دفتر خارجہ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں 2023 سے اب تک 56,156 فلسطینی شہید اور 1,32,239 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جو انسانی تاریخ کے بدترین مظالم میں شمار کیے جا رہے ہیں۔انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی قید میں موجود فلسطینیوں کو بھی مسلسل ظلم و ستم اور بدترین سلوک کا سامنا ہے۔
پاکستان نے غیر ملکی قبضوں کے دوران تشدد کے منظم اور وسیع پیمانے پر استعمال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور بھارت کے زیرِ قبضہ علاقوں میں عوام کو ظالمانہ، غیر انسانی اور توہین آمیز سلوک کا سامنا ہے، جو ان کے بنیادی حق خودارادیت کو دبانے کی کوشش ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں تشدد کا شکار ہونے والے افراد کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہے اور انسانی وقار کے تحفظ کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔مزید کہا گیا کہ اسلام ہر انسان کی عزت، وقار اور جان و مال کے تحفظ کی تلقین کرتا ہے، اور کسی بھی قسم کا پُرتشدد یا ظالمانہ رویہ اسلامی تعلیمات اور انصاف، رحم اور ہمدردی کے اصولوں کے خلاف ہے۔
دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی، احتساب اور ادارہ جاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحاتی اقدامات جاری ہیں، جبکہ تشدد کا شکار افراد کو طبی، قانونی اور نفسیاتی معاونت بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
آخر میں پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ قابض طاقتوں کے مظالم کی سنجیدہ مذمت کرے، انہیں جوابدہ ٹھہرائے اور مظلوم عوام کی مشکلات ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ایران جنگ: اسرائیل کو 20 ارب ڈالر تک معاشی نقصان، معیشت دباؤ میں