پاکستان میں پانی کی شدید قلت کی صورتحال پر پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹر شیری رحمٰان نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ان دس ممالک میں شامل ہے جو عالمی سطح پر پانی کی شدید کمی کا شکار ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق رواں سال پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا۔ورلڈ واٹر ڈے کے موقع پر شیری رحمان نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس دن کا مقصد لوگوں میں پانی کی اہمیت اور اس کے تحفظ کے بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پانی کی کمی کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں اور پاکستان میں یہ مسئلہ انتہائی سنگین ہو چکا ہے۔تربیلا اور منگلا ڈیم کے پانی کی سطح بہت کم ہو چکی ہے اور چند دنوں میں یہ ڈیم ڈیڈ لیول پر پہنچنے کا خدشہ ہے۔ اس کے نتیجے میں پانی کی شدید کمی ہوگی اور رواں ربیع سیزن کی فصلیں متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 40 فیصد کم بارشیں اور برف باری کی وجہ سے خشک سالی کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے، جو کہ ملکی زرعی پیداوار اور معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیوب ویلز کے استعمال اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمارے زیرِ زمین پانی کے وسائل کی سطح ہر سال ایک میٹر نیچے جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بڑھتی ہوئی آبادی اور درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے پانی کی طلب میں اضافے کا امکان ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو پاکستان میں پانی کی کمی مزید سنگین ہو جائے گی۔ غیر پائیدار زرعی نظام اور دیگر اسباب کی وجہ سے بھی پانی کی طلب میں مزید اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا فی کس پانی کا استعمال دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان خشک سالی اور غذائی قلت کا شکار ہو سکتا ہے۔
شیری رحمان نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پانی کے وسائل کے تحفظ کے لیے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان، "لیونگ انڈس” اور "رین واٹر ہارویسٹنگ سسٹم” جیسے اہم منصوبوں پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے تاکہ پانی کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا جا سکے اور مستقبل میں اس بحران سے بچا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم سب پانی کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں تاکہ ہم اپنی نسلوں کے لیے ایک بہتر اور محفوظ ماحول چھوڑ سکیں۔