بھارت کے سابق وزیر داخلہ اور سینئر کانگریس رہنما پی چدمبرم نے پہلگام میں ہونے والے حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی حکومت کے دعوؤں کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب تک ایسا کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا جو یہ ثابت کرے کہ حملہ آور پاکستانی تھے۔
مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں حالیہ فائرنگ کے واقعے میں 26 شہری ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد بھارتی حکام کی جانب سے فوری طور پر پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے تھے۔ تاہم پی چدمبرم نے ان الزامات کو سیاسی مفروضہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "آخر بھارتی حکومت کس بنیاد پر یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے؟ کیا حکومت نے ان کے پاکستانی ہونے کی کوئی شناخت ظاہر کی ہے؟”انہوں نے مزید کہا کہ ابتدائی اطلاعات اور تحقیقاتی اشارے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ حملہ آور بھارتی شہری تھے اور انہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشت گردی کی تربیت حاصل کی تھی۔”یہ ایک اندرونی سکیورٹی ناکامی ہے جسے حکومت بیرونی دشمن پر ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اصل ذمہ داروں سے توجہ ہٹائی جا سکے،”
پی چدمبرم کے بیان نے بھارتی سکیورٹی اداروں اور حکومت پر ایک بڑا سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی آزاد اور شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے آ سکیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت نے اس واقعے کی فوری مذمت کی تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ چاہے تو پاکستان اس واقعے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ اس کے باوجود، بھارت کی جانب سے اب تک پاکستان پر الزامات دہرائے جا رہے ہیں جبکہ تحقیقات میں کوئی واضح پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چدمبرم جیسے سینئر سیاستدان کی جانب سے ایسے بیانات حکومت کی ساکھ پر گہرا اثر ڈال سکتے ہیں۔ ایک تجزیہ کار کے مطابق:”جب ملک کا سابق وزیر داخلہ خود یہ کہے کہ ثبوت موجود نہیں، تو حکومت کو سنجیدگی سے اس پر غور کرنا چاہیے بجائے اس کے کہ بغیر ثبوت کے الزام تراشی کی جائے۔”