حکومتِ پاکستان نے افغان طالبان سے وابستہ افراد کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے، جن میں پاکستان کے خلاف کھلے عام دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ ان سرگرمیوں میں غیر ریاستی عناصر، بشمول گروہ "فتنہ الخوارج”، کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات اور مواد شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں بعض افغان شہریوں کو فیصل مسجد، اسلام آباد کے قریب ایسے پوسٹرز اٹھائے ہوئے دیکھا گیا ہے جن پر پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز نعرے درج تھے۔ ان مناظر نے ملکی سلامتی اداروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے، کیونکہ اسے پاکستان کی خودمختاری اور استحکام کے خلاف براہِ راست چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ افغان سرزمین کو انتہاپسند گروہوں یا پراکسی حملوں کے لیے استعمال کرنا نہایت غیر ذمہ دارانہ اقدام ہوگا، جو نہ صرف علاقائی امن کو خطرے میں ڈالے گا بلکہ اسلام آباد اور کابل کے تعلقات پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔
پاکستان نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کو پناہ دینا یا سہولت فراہم کرنا صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ حکومت نے اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کا عمل قانونی اور قومی سلامتی کے تقاضوں کے عین مطابق ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق، حالیہ دہشت گردی کے کئی واقعات میں ایسے نیٹ ورکس کے شواہد ملے ہیں جو افغان سرزمین سے رابطے میں ہیں۔ ذرائع نے تصدیق کی کہ پاکستانی انٹیلی جنس ادارے اس معاملے پر مکمل طور پر متحرک ہیں۔
پاکستان امن، مکالمے اور خطے کے استحکام کے لیے پرعزم ہے، تاہم ملکی خودمختاری اور سرحدی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاکستانی سیکورٹی فورسز عوام کے جان و مال کے تحفظ اور قومی خودمختاری کے دفاع کے لیے مکمل اختیارات کے ساتھ تیار رہیں۔








