اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی پر شدید ردعمل دیتے ہوئے باضابطہ سفارتی نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں حکومت پاکستان نے ہنگامی بنیادوں پر قانونی، آئینی اور سفارتی مشاورت مکمل کرلی ہے۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ، وزارت آبی وسائل اور وزارت قانون نے ابتدائی ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور آنے والے چند دنوں میں بھارت کو باضابطہ طور پر نوٹس بھجوانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ انڈس کمیشن کے ذرائع کے مطابق اس نوٹس میں بھارت سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کی ٹھوس وجوہات طلب کی جائیں گی۔مزید برآں، پاکستان عالمی سطح پر بھی اس معاملے کو بھرپور انداز میں اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی آبی جارحیت کو دنیا کے سامنے مؤثر انداز میں اجاگر کیا جائے گا اور بین الاقوامی فورمز پر احتجاج ریکارڈ کروایا جائے گا۔
انڈس کمیشن کے مطابق پاکستان کو سندھ طاس معاہدے پر قانونی برتری حاصل ہے، اور یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ بھارت کو جلد اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنا پڑے گی۔ تمام تر اقدامات حکومت اور کابینہ کی منظوری کے بعد ہی کیے جائیں گے تاکہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مؤقف مضبوط اور مستند ہو۔
یہ تناؤ اُس وقت شدت اختیار کرگیا جب 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحتی مقام پر فائرنگ کے ایک المناک واقعے میں 26 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ بھارت نے روایتی طور پر اس واقعے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔پاکستان نے نہ صرف اس واقعے کی شدید مذمت کی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی، جس میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔
بھارت کی جانب سے دھمکی آمیز بیانات اور پاکستان کے خلاف ممکنہ اقدامات کی بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے، تاہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے واضح پیغام دیا ہے کہ کسی بھی قسم کی بھارتی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، جسے بھارت کبھی نہیں بھول پائے گا۔