پاکستان نے بھارت کے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے اعلان کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ میں کسی قسم کی رکاوٹ ڈالی، تو یہ جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم پاکستان اور اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے اس بیان کے بعد ملک بھر میں سیاسی اور عوامی سطح پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی پاکستان کے عوام کا حق ہے اور اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی مداخلت یا دھاندلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان ایک سنگین عالمی تنازعہ کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت دونوں ممالک کے پانی کے حصے طے کیے گئے تھے۔ بھارت نے اس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین دریا یعنی سندھ، جہلم اور چناب کے پانی کا حق دیا تھا، جبکہ بھارت کو پانچ دریا ملے تھے۔پاکستان نے بھارت کے اس اعلان کو نہ صرف غیر قانونی بلکہ عالمی سطح پر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے میں مداخلت کی، تو اس کا نہ صرف پانی کی فراہمی پر اثر پڑے گا، بلکہ یہ ایک فوجی تنازعہ کی صورت بھی اختیار کر سکتا ہے، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی کی فراہمی زندگی کی اہم ضرورت ہے۔ پانی پاکستان کی قومی سلامتی کا حصہ ہے اور اس پر کسی قسم کی رکاوٹ کو جنگی اقدام کے طور پر لیا جائے گا۔ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ میں مداخلت کی، تو پاکستان ہر سطح پر اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔پاکستان کے مفادات کا بھرپور دفاع کیا جائے گا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واہگہ بارڈر پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک اہم تجارتی راستہ ہے، اور اس کے بند ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور نقل و حرکت پر سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔پاکستان نے بھارت کے سارک ویزے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔ سارک (جنوبی ایشیائی علاقائی تعاون تنظیم) کے تمام رکن ممالک کے درمیان مختلف سطحوں پر روابط قائم ہیں، اور بھارت کے ساتھ پاکستان کا یہ اقدام اس تنظیم میں بھارت کی بڑھتی ہوئی اجارہ داری کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہے۔

پاکستان نے بھارتی مشیر کو ناپسندیدہ شخص قرار دے دیا ہے، جس کے تحت انہیں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی طرف سے ایک سخت پیغام ہے کہ بھارت کے غیر جمہوری اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات پر پاکستان خاموش نہیں بیٹھے گا۔پاکستان نے بھارت کی فضائی حدود کو بھی بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان فضائی سفر متاثر ہو گا، بلکہ اس کا اثر عالمی تجارت پر بھی پڑے گا۔ پاکستان نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر سخت ردعمل دیا جائے گا۔

پاکستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر کے نہ صرف اپنے موقف کو عالمی سطح پر مضبوط کیا ہے، بلکہ بھارت کو یہ واضح پیغام بھی دیا ہے کہ وہ پاکستان کے پانی کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ پاکستان کے عوام اور فوج اس وقت متحد ہیں اور کسی بھی بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔پاکستان کے اس موقف سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک کو اس اہم مسئلے پر فوری اور سنجیدہ ردعمل دینے کی ضرورت ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رہ سکے۔

Shares: