پاکستان نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا مطالبہ،کیاہے-

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق نیویارک میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقدہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس بنعوان ’فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور دو ریاستی حل کا نفاذ‘سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ’پچھلے 75 سالوں سے فلسطینی عوام قبضے، جلاوطنی اور اپنے بنیادی حقوق، بالخصوص حقِ خودارادیت، سے محرومی کا شکار ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ یہ طویل ناانصافی صرف ایک سیاسی ناکامی نہیں بلکہ ایک اخلاقی دھبہ اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے، آج غزہ بین الاقوامی قانون اور انسانی اصولوں کا قبرستان بن چکا ہے، اسرائیل کی جانب سے خواتین اور بچوں سمیت 58 ہزار سے زائد فلسطینیوں کے قتلِ عام اور تباہی بین الاقوامی انسانی قوانین، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف کے لازمی احکامات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

عامر خان کی رہائش گاہ پر پولیس افسران کیوں آئے؟ اداکار کی ٹیم کاوضاحتی بیان جاری

انہوں نے کہا کہ انسانی امداد کی ناکہ بندی، مہاجر کیمپوں، ہسپتالوں اور امدادی قافلوں جیسے شہری ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بناکر اسرائیل قانونی اور انسانی اقدار کی تمام سرخ لکیروں کو عبور کر چکا ہے،فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینے کا عمل فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور عالمی برادری کو فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔

انہوں نے غزہ اور تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غیر مشروط، فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اقوام متحدہ کی قرارداد 2735 کے نفاذ پر زور دیاانہوں نے سعودی عرب، قطر، مصر اور امریکا کی فلسطینی مسئلے پر کوششوں کو سراہاانہوں نے غزہ میں جان بچانے والی خوراک اور ادویات کی مکمل اور بغیر رکاوٹ رسائی، اور امدادی کارکنوں کے تحفظ پر زور دیا، ساتھ ہی اقوام متحدہ کی ایجنسی UNRWA کے لیے سیاسی و مالی امداد کی ضرورت بھی اجاگر کی، جو لاکھوں فلسطینیوں کے لیے زندگی کی ڈور ہے۔

وفاقی محتسب، واپڈا گردی کے سامنے امید کی آخری کرن

انہوں نے اسرائیل کو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم پر جوابدہ بنانے اور اس کی سزا سے بچاؤ کی روش کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا،ان کا کہنا تھا کہ ایک حقیقی اور ناقابلِ واپسی سیاسی عمل شروع کیا جانا چاہیے جو فلسطین پر قبضے کے خاتمے پر منتج ہو،’فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ اور دنیا کے لیے ایک آزمائش ہے، اس کانفرنس کو ٹھوس اور عملی اقدامات کی طرف لے جانا چاہیے، جس میں دو ریاستی حل کی مرکزیت کا اعادہ شامل ہو، کیونکہ یہی پائیدار امن کا واحد راستہ ہے‘۔

کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو اسرائیل سے فوری طور پر غزہ سے انخلا کا مطالبہ کرنا چاہیے, غزہ کی تعمیر نو اقوام متحدہ کی قرارداد 2735 اور او آئی سی عرب منصوبے کے تحت ہونی چاہیے،فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک مؤثر تحفظاتی طریقہ کار ترتیب دیا جائے اور فلسطینی اداروں کی صلاحیت سازی کے لیے ایک ٹائم لائن دی جائے،کانفرنس کے شرکا کو فلسطین میں جبری نقل مکانی اور آبادیاتی تبدیلی کی ہر کوشش کو مسترد اور روکنا چاہیے۔

ٹی ٹوئنٹی سیریز :آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو ہوم گراؤنڈ پر کلین سوئپ کردیا

انہوں نے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں اسرائیلی بستیوں اور غیر قانونی الحاق کی مذمت کی اور کہا کہ عالمی برادری کو ان اقدامات کی مخالفت کرنی چاہیے،ہم اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے پر خودمختاری مسلط کرنے کی کوشش کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کانفرنس میں شریک ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاستِ فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت یقینی بنائیں، انہوں نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور دیگر ممالک سے بھی ایسا ہی قدم اٹھانے کی اپیل کی جو 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر قائم ہو اور اس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان صحت، پبلک ایڈمنسٹریشن، تعلیم اور سروس ڈیلیوری سمیت اہم شعبوں میں فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو تکنیکی معاونت اور استعداد کار میں اضافے کی حمایت کے لیے تیار ہے، جیسا کہ فلسطینی قیادت فیصلہ کرے گی، پاکستان او آئی سی، عرب منصوبے یا کسی بھی بین الاقوامی تحفظاتی میکانزم کے ذریعے ادارہ سازی میں بھی تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔

فلسطینی ریاست کے قیام اور غزہ میں جنگ بندی تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے، سعودی عرب

انہوں نے کہا کہ انصاف میں تاخیر، انصاف کی نفی ہے، لیکن جب انصاف نسل در نسل موخر ہوتا ہے، تو اس کے نتائج کہیں زیادہ سنگین ہوتے ہیں، فلسطین کا مسئلہ پورے خطے اور اس سے آگے تک اثر انداز ہوا ہے، ہمیں فلسطینی عوام کو امید دینا ہوگی، قبضے کا خاتمہ اب ہونا چاہیے، یہ آزادی، خودارادیت، ریاستی حیثیت اور اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت کا وقت ہے، یہی اس خطے میں پائیدار امن کی بہترین ضمانت ہو سکتی ہے۔

Shares: