پاکستان کے لیے جاسوسی: بھارت میں تین ریاستوں سے 9 افراد گرفتار، پہلگام حملے کے بعد کریک ڈاؤن
بھارت میں انٹیلیجنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں تین ریاستوں ہریانہ، پنجاب، اور اترپردیش سے کم از کم نو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ کارروائیاں پہلگام حملے کے بعد جاسوسی کی سرگرمیوں پر بڑھتی نگرانی کے تناظر میں کی گئی ہیں۔
بھارتی حکام کے مطابق ان میں سے چار گرفتاریاں ہریانہ، تین پنجاب، اور ایک اترپردیش سے عمل میں آئیں۔ گرفتار افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے پاکستان کو حساس معلومات فراہم کیں، جن میں فوجی تنصیبات، دفاعی نقل و حرکت، اور دیگر سیکیورٹی تفصیلات شامل ہیں۔
ہریانہ کے ضلع حصار سے تعلق رکھنے والی یوٹیوبر اور ٹریول ولاگر جیوٹی ملہوترا کو گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ ‘Travel with JO’ کے نام سے یوٹیوب چینل چلاتی تھیں۔ پولیس کے مطابق، 33 سالہ جیوٹی پاکستان ہائی کمیشن کے ایک اہلکار سے رابطے میں تھیں اور کم از کم دو بار پاکستان جا چکی تھیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی انہیں بطور اثاثہ استعمال کرنا چاہتی تھی۔
پٹیالہ کے خالصہ کالج میں سیاسیات کے طالبعلم دیویندر سنگھ کو 12 مئی کو کیتھل (ہریانہ) سے گرفتار کیا گیا۔ اس نے فیس بک پر ہتھیاروں کی تصاویر پوسٹ کی تھیں، جس کے بعد تحقیقات سے معلوم ہوا کہ وہ نومبر میں پاکستان گیا تھا اور وہاں آئی ایس آئی افسران کو پٹیالہ کی فوجی چھاؤنی کی تصاویر سمیت حساس معلومات فراہم کی تھیں۔
24 سالہ نعمان الہی، جو پانی پت (ہریانہ) میں سیکیورٹی گارڈ تھا، کو بھی گرفتار کیا گیا۔ وہ اترپردیش کا رہائشی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان میں ایک آئی ایس آئی ہینڈلر سے رابطے میں تھا، اور اپنے بہنوئی کے بینک اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان سے رقم وصول کرتا رہا۔
23 سالہ ارمان کو 16 مئی کو ضلع نوح (ہریانہ) سے انٹیلیجنس اطلاعات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ وہ پاکستان کو حساس معلومات فراہم کر رہا تھا، اور اس کے خلاف ثبوت موجود ہیں۔
ضلع نوح ہی کے گاؤں کانگرکا سے طریف کو ارمان کی گرفتاری کے دو دن بعد گرفتار کیا گیا۔ پولیس کے مطابق، طریف نے گرفتاری کے وقت اپنے موبائل سے کچھ واٹس ایپ چیٹس ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی، جو پاکستانی نمبروں سے کی گئی تھیں۔
ضلع رامپور کا رہائشی اور کاروباری شخصیت شہزاد کو یوپی اسپیشل ٹاسک فورس نے مرادآباد سے گرفتار کیا۔ اس پر الزام ہے کہ وہ قومی سلامتی سے متعلق حساس معلومات پاکستان کو فراہم کرتا رہا۔ پولیس کے مطابق وہ متعدد بار پاکستان جا چکا ہے اور اسمگلنگ (کاسمیٹکس، کپڑے، مصالحہ جات) میں بھی ملوث رہا۔
پنجاب کے جالندھر سے محمد مرتضیٰ علی کو گجرات پولیس نے گرفتار کیا۔ اطلاعات کے مطابق، وہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کر رہا تھا اور اس نے ایک موبائل ایپ کے ذریعے معلومات کا تبادلہ کیا۔ اس کے قبضے سے چار موبائل فون اور تین سم کارڈز برآمد ہوئے۔ پنجاب سے دو مزید افراد — غزالہ اور یامین محمد — کو بھی پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا۔
یہ گرفتاریاں اس وقت عمل میں آئیں جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ پہلگام میں حملے کے بعد بھارت نے الزام لگایا کہ حملہ آور پاکستان کے حمایت یافتہ گروہوں سے تعلق رکھتے تھے۔جوابی کارروائی میں بھارت نے "آپریشن سندور” کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں حملے کئے۔ پاکستان نے اس کے بعد میزائل اور ڈرون حملے کیے، 10 مئی کو فائر بندی کے اعلان کے بعد جھڑپیں ختم ہوئیں۔








