معاشی ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کی معیشت اگر آزاد نہ ہو تو پھر اس کی قومی سیاسی و سفارتی آزادی بڑی حد تک بے معنی ہو جاتی ہے۔ آج ملک میں معیشت کی جو حالت ہو چکی ہے اس پر شور و غل بہت ہے لیکن اس کا حل کسی کے پاس نہیں 2013ء میں آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے حل تلاش کر لیا تھا مگر خفیہ ہاتھوں نے ان کو اپنی مدت پوری ہی نہیں کرنے دی ملکی معاشی ماہرین کو یاد ہوگا اس سلسلے میں نوازشریف نے معاشی ماہرین کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کیا تھا جس سے پاکستان آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے جا رہا تھا وہ ایسے اقدامات اٹھانے جا رہے تھے جس کی وجہ سے کشکول اٹھانے کی ضرورت ہی نہ رہتی سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بھی اس سلسلے میں ٹاسک سونپا گیا تھا توانائی کے بحران پر قابو پانے معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے پالیسی ترتیب دی جا رہی تھی اور اس بات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ بھارت کی طرح پاکستان کو بھی آئی ایم ایف کی ضرورت باقی نہ رہے۔

نوازحکومت نے حکومتی اخراجات کم کرنے پر زور دیا وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈ کو ختم کردیا گیا کابینہ میں شامل وزراء کے صوابدیدی فنڈ بھی ختم کر دیئے گئے اخراجات میں چالیس فیصد کمی کر دی گئی برآمدات کو بڑھانے پر زور دیا اور درآمدات کو کنٹرول کرنے پر زور دیا ایسی پالیسیاں اپنائی جا رہی تھیں جس سے پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہو مگر اس ملک اور قوم یک بدقسمتی کہہ لیجئے کہ ہمیشہ کی طرح ایک سازش کے ذریعے ان کو اقتدار سے الگ کر دیا گیا اور آج ہم پھر آئی ایم ایف سے قرضہ لے کر خوشی سے بھنگڑے ڈال رہے ہیں قرضہ لے کر ہم ایک دوسرے کو مبارکباد ے رہے ہیں ۔ تحریک انصاف کی حکومت بھی کشکول نہ توڑ سکی آج پی ڈی ایم کی حکومت بھی کشکول توڑنے میں ناکام رہی ملکی وسائل سے توجہ ہٹا کر ساری توانائیاں قرض لینے پر لگائی جا رہی ہیں

۔ عوام کے مسائل سے کوسوں دور یہ سیاسی بازیگر اقتدار کے حصول کے لئے ایک اندھی اور بے ہودہ لڑائی میں برسرپیکار ہیں۔ ملک و قوم کو مقروض بنا کر یہ کون سی ملکی خدمت سرانجام دے رہے ہیں سچ تو یہ ہے کہ اس ملک میں لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ عالمی دنیا پاکستان کے سیلاب زدگان کے لئے دل کھول کر امداد دے رہی ہے امید ہے کہ یہ امداد ان ہاتھوں تک پہنچے گی جن کے گھر بار، مال مویشی اس سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں ۔

Shares: