نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف نے دوسری مرتبہ وزیرِ اعظم بننے کے بعد قومی اسمبلی سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اسکے پاؤں پہ کھڑا کرنا ہماری اولین ترجیح ہے ،اس موقع پر اپوزیشن اراکین نے شہباز شریف کے خلاف جبکہ مسلم لیگ ن اور اتحادی اراکین نے ان کے حق میں نعرے بلند کیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے ؛لیکن افسوس اپوزیشن جماعتیں یہ حقیقت تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں، آج ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرہا ہے ، انہوں نے کہا میں گھڑی چوری نہیں کی میں بچلی چوری اور گیس چوری کی بات کرتا ہوں ،جسکا بوجھ غریب عوام پر پڑتا ہے، نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی تقدیر بدلنے کیلئے مل کر فیصلہ کرنا ہے، اللہ کو گواہ بنا کرکہتا ہوں سمندر نما چیلنجز کو مل کر عبور کریں گے، پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلائیں گے۔انہوں نے اپنے تقریر میں اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں شور کے بجائے شعور ہونا چاہئے، نوجوان نسل کو آگے بڑھائے گے،انکے لئے نئے مواقع اور روزگار مہیا کرے گے، مہنگائی پر قابو کرنا ہماری اولین ترجیح ہے ، جب مہنگائی ختم ہو گی تو غربت میں کمی آئی گی ،
انہوں نے کہا کہ میرے قائد نوازشریف تین بار وزیراعظم پاکستان منتخب ہوئے، نوازشریف کی لیڈر شپ میں ترقی و خوشحالی کے انقلاب آئے ، نوازشریف معمار پاکستان ہیں، 20،20گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نوازشریف کے دور حکومت میں ختم ہوئی، پاکستان میں ایٹمی قوت کی بنیاد رکھی۔نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، شہید بینظیر بھٹو نے جمہوریت ،قانون اور انصاف کیلئے جان کا نذرانہ پیش کیا، نوازشریف نے پورے ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار تعمیر کیے، قائد ن لیگ کی تمام عوامی منصوبوں پر تختیاں لگی تھیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، نوازشریف کو سلاخوں کے پیچھے بھجوایا گیا،بےبنیاد کیسز بنوائے، نوازشریف کو جلا وطنی پر مجبور کیا، نوازشریف اور آصف علی زرداری پر مظالم ڈھائے گئے، آصف زرداری کی ہمشیرہ کو جیل میں بھیجا گیا، نوازشریف اور آصف زرداری نے کبھی پاکستان کے مفاد کو نقصان پہنچانے کا نہیں سوچا۔نومنتخب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے شہدا کے ورثا پر کیا بیتی ہوگی؟ شہدا نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، نوازشریف کا فیصلہ تھا پانی سر سے گزر چکا دہشتگردی کے خلاف متحد ہوجانا چاہیے، افواج کے جوان اپنے بچوں کو یتیم کرگئے لیکن قوم کے بچے محفوظ کرگئے، کیا یہ بات اور چیز قابل معافی ہے ،یہ فیصلہ اس ایوان ،انصاف اور قانون نے کرنا ہے؟
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد کے بعد ہمارے پاس دوراستے تھے،سیاست بچالیتے اور ملک کو تباہ ہونے دیتے، دوسرا راستہ تھا سیاست کو داؤ پر لگالیتے اور ملک بچالیتے، اتحادی ساتھیوں نے فیصلہ کیا سیاست قربان ہوتی ہے ہوجائے، اتحادی ساتھیوں نے مل کر فیصلہ کیا بطور مسلمان ملک کیلئے اپنا کردار ادا کریں گے۔وزیرا عظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف نے بطور سپیکر قومی اسمبلی اپنا شاندار کردار ادا کیا، راجہ پرویز اشرف کو اپنی پارٹی کی جانب سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان کے پاس بے پناہ صلاحتیں موجود ہیں، ہمارے پاس دریا اور سمندر موجود ہیں، یہ ایوان بہت قابل لوگوں سے بھرا ہوا ہے، بہت قابل لوگ ہمارے چاروں صوبوں میں بیٹھے ہیں، اس ایوان کے قابل لوگ ملک کی کشتی کو مشکلات سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیلنجز کا ذکر کرنا چاہتا ہوں تاکہ معلوم ہوسکے مشکلات کیا ہیں، بجٹ کے دورانیے میں کل محصولات کا دورانیہ 12ہزار 300ارب روپے ہے، صوبوں کے حصے کی تقسیم کے بعد 7ہزار 300ارب روپے بچتے ہیں، صوبوں کو تقسیم کے بعد سود کی ادائیگی 8ہزار ارب روپے ہے، ہمیں شروع دن سے 700ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اتنا خسارہ ہوتو ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں سے آئے گا؟ افواج پاکستان کو تنخواہیں کہاں سے دیں گے؟ وفاق میں سرکاری افسران کی تنخواہیں کہاں سے دیں گے، یہ سب باتیں دکھی دل کے ساتھ کہہ رہا ہوں، گزشتہ کئی سال سے یہ نظام قرض لے کر چلایا جارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج شعور کا راج ہونا چاہیے تھا،باقی اپوزیشن کی مرضی، اس ایوان کی کارروائی کے اخراجات بھی قرض سے ادا کیے جارہے ہیں،آپ کی اور اس ایوان کی تنخواہ قرضوں سے ادا کی جارہی ہے، کیا یہ مناسب ہے کہ شور شرابہ کیا جائے یا شعور کو فروغ دیا جائے، اس کا فیصلہ ایوان نے کرنا ہے اور تاریخ کرے گی، ہم آج تک 80ہزار ارب ٹوٹل قرضے لے چکے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم نے کہا کہ کیا پاکستان اپنے وجود کو قرضوں کے بعد برقرار رکھ سکتا ہے؟ پاکستان اپنے وجود کو بالکل برقرار رکھے گا، ہم نے شعبوں میں بنیادی اصلاحات لانی ہیں، یا تو ہم قرضوں کی زندگی سے جان چھڑا لیں یا سر جھکا کر اپنے آپ کو چلائیں،یہ ممکن نہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے، ہم سر فخر سے بلند کرکے آگے چلیں گے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک بڑا چیلنج بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ ہے، گردشی قرضہ 2300ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، 3800 ارب روپے کی بجلی مہیا کی جاتی ہے لیکن صرف 2800ارب روپے رقم وصول ہوتی ہے، پورے ایک ہزار ارب روپے کا گیپ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ ملک میں ترقی و خوشحالی کے مینار قائم کیے، ملک کی ترقی پر نواز شریف کی تختیاں لگی ہیں، نواز شریف کی حکومت کا 3 بار تختہ الٹا گیا، کیسز بنے، جلا وطنی پر مجبور کیا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو قوم ہمیشہ یاد رکھے گی، بے نظیر بھٹو شہید نے جمہوریت اور قانون وانصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ نہ نواز شریف، نہ آصف زرداری، نہ بلاول نے پاکستان کے مفاد کے خلاف بات کی نہ سوچا، جب بے نظیر شہید ہوئیں تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے، ان کی باری آئی تو انہوں نے اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا۔شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف اور افواج کے خلاف زہر اگلا، نو مئی کو اداروں پر حملے کیے گئے، جی ایچ کیو پر حملہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ دو صوبوں کے وزیروں کو کہا گیا آئی ایم ایف سے کہو پاکستان کی مدد نہیں کرنی۔ نواز شریف، زرداری، بلاول، خالد مگسی نے کہا سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔

Shares: