پاکستان کو گرے لسٹ سے ابھی نہیں نکالا جا رہا،ایف اے ٹی ایف

0
37

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے صدر ڈاکٹر مارکس نے کہا ہے کہ فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جا رہا، اسلام آباد نے گرے لسٹ سے نکلنے کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہوا، ایف اے ٹی ایف کے 206 ارکان اور مبصرین کی نمائندگی کرنے والے مندوبین مکمل اجلاس میں شرکت کی، مبصرین میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک اور ایگمونٹ گروپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل تھے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے برلن میں ہونے والے اجلاس کے اختتام کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران صدر ایف اے ٹی ایف ڈاکٹر مارکس نے بتایا کہ پاکستان نے دیئے گئے اہداف مکمل حاصل کر لیے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے تمام پوری شرائط پوری کر دی ہیں، ایف اے ٹی ایف کا وفد کورونا کی صورتحال دیکھ کر جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، ہماری ٹیم دورہ کے دوران تمام اقدامات کا جائزہ لے گی، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 34 نکال پرعملدرآمد کر لیا، رکن ممالک نے کارکردگی کو سراہا، گزشتہ دو سال میں ہم نے 5بار انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا جائزہ لیا، پاکستان نے دونوں ایکشن پلان پر وقت سے پہلے عملدرآمد کیا۔ اُسے مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ فی الحال پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا۔

صدر ایف اے اٹی ایف کا کہنا تھا کہ چار روزہ اجلاس میں یوکرین پر روسی حملہ زیر بحث آیا، ایف اے ٹی ایف میں روس کا قائدانہ کردار واپس لیا جا رہا ہے، جبرالٹر کو گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے رکن ملکوں نے بہت محنت کی ہے، کورونا نے ایف اے ٹی ایف کے اہداف کو متاثر کیا، ایف اے ٹی ایف نے ڈیجیٹل مانیٹرنگ بہتر کی ہے، یہ ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس تھا۔

دوسری طرف وزیر مملکت برائےخارجہ حناربانی کھر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپر لکھا کہ مبارک ہو پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے دونوں ایکشن پلان کو مکمل قرار دیا۔ بین الاقوامی برادری نے متفقہ طور پر ہماری کوششوں کو سراہا ہے۔ ہماری کامیابی 4 سال کے مشکل سفر کا نتیجہ ہے۔ پاکستان اس رفتار کو جاری رکھنے اور معیشت کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس آن منی لانڈرنگ ایک عالمی ادارہ ہے جو جی 7 ممالک (امریکا، برطانیہ، کینیڈا، فرانس، اٹلی، جرمنی اور جاپان) کی ایما پر بنایا گیا، اس ادارے کا مقصد ان ممالک پر نظر رکھنا اور اقتصادی پابندیاں عائد کرنا ہے جو دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں تعاون نہیں کرتے اور عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیے گئے دہشت گردوں کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ 1989ء میں تقریباً 33 سال قبل جی 7 ملکوں نے فرانس میں منعقدہ اجلاس میں کیا تھا، بعد ازاں جی سیون اتحاد کے ممبران کی تعداد 16 ہوئی جو اب بڑھ کر 39 ہوچکی ہے، ایف اے ٹی ایف میں 37 ممالک اور 2 علاقائی تعاون کی تنظمیں شامل ہیں۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف سے وابستہ ایشیا پیسیفک گروپ کا حصہ ہے، اس تنظیم کی براہِ راست اور بالواسطہ وسعت 180 ممالک تک ہے۔

Leave a reply