پاکستان کو نوازدو، ن لیگ کا منشور،ایک کروڑ نوکریاں،مہنگائی میں کمی

بنی گالہ کی سڑک ہی بنوانی تھی تو ہمیں پہلے بتا دیتے، ہم ویسے ہی بنا دیتے بنی گالہ کی سڑک، نواز شریف

مسلم لیگ ن کی منشور کی رونمائی تقریب کا آغاز،تقریب میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف،مریم نواز، شہباز شریف ،احسن اقبال،اسحاق ڈار سمیت دیگر شریک تھے

پاکستان کو نواز دو کے سلوگن سے مسلم لیگ ن نے انتخابی منشور جاری کر دیا،مسلم لیگ ن نے پانچ سال میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ اپنے منشور میں کر دیا،مہنگائی میں تاریخی کمی،اقتصادی شرح نمو 6 فیصد،فی کس آمدنی 2 ہزار ڈالر،تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے گا،مسلم لیگ ن کے منشور میں آئینی و قانون اصلاحات کا ذکر، خاص طور پر ججوں کی تقرری کو میرٹ اور شفاف طریقے سے کرنے پر زور دیا گیا ہے،کسانوں کیلیے سود سے پاک قرضے،فصلوں کے نقصان میں کمی کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال،زیادہ پانی والی فصلوں کی حوصلہ شکنی،کھاد کی بروقت اور کم قیمت پر دستیابی،کھیت سے مارکیٹوں تک سڑکوں کی تعمیر،مسلم لیگ ن کا زراعت کی ترقی کیلیے منشورہے. معاشی ترقی کو اگلے دو سال ۵ فیصد اور اسکے بعد 6 فیصد تک لے جایا جائے گا، صنعتی ترقی کو 7 فیصد تک بڑھایا جائے گا، فی کس آمدنی کو 2000 ڈالرز سالانہ تک بڑھایا جائے گا ، ٹیکس کی شرح کو 10.4 سے 13.5 فیصد تک بڑھایا جائے گا.

نیب کا خاتمہ،چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں،عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام،ن لیگ کا منشور
مسلم لیگ ن کے انتخابی منشور میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کویقینی بنایا جائے گا، آرٹیکل 62 اور 63 کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا، عدالتی، قانونی، پنچایت سسٹم، تنازعات کے تصفیے کا متبادل نظام ہو گا، عدالتی، قانونی اور انصاف کے نظام میں اصلاحات کی جائیں گی، بر وقت اور مؤثر عدالتی نظام کا نفاذ کیا جائے گا، یقینی بنایا جائے گا کہ بڑے اور مشکل مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہو گا، چھوٹے مقدمات کا فیصلہ دو ماہ میں سنایا جائے گا، نیب کا خاتمہ کیا جائے گا، انسداد بدعنوانی کے اداروں اور ایجنسیوں کو مضبوط کیا جائے گا، ضابطہ فوجداری 1898 اور 1906 میں ترامیم کی جائے گیا، مؤثر، منصفانہ اور بروقت پراسیکیوشن ہو گی، عدالتی کارروائی براہ راست نشر کی جائے گی، کمرشل عدالتیں قائم کی جائیں گی، سمندر پار پاکستانیوں کی عدالتیں بہتر اور مضبوط بنائی جائیں گی، عدلیہ میں ڈیجیٹل نظام قائم کیا جائے گا،

ملک کنویں میں گرنے والا تھا جسے بچایا گیا، عرفان صدیقی
چیئرمین منشور کمیٹی عرفان صدیقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے منشور کے ساتھ ہی دھند چھٹ گئی ہے جو نیک شگون ہے۔ نومبر میں قائدین نے کام سونپا کہ منشور بنایا جائے ،کوئی ایسی چیز منشور میں نہیں جو ہم اقتدار میں آکر کر نہ سکیں۔ مختلف مراحل میں قیادت کی رہنمائی آتی رہی تاخیر بھی ہوتی رہی تاخیر اس لئے مسلسل اصلاحات و ترمیم ہوئی،
منشور کےلئے سنجیدہ جماعت کی سنجیدہ کوشش رہی ،ہم نے 32ذیلی منشور کمیٹیاں تشکیل دیں، منشور کمیٹی میں اسحاق ڈار، احسن اقبال، پرویز رشید ، خواجہ سعد رفیق ،اویس لغاری ، کامران مائیکل ، بشیر میمن ، بیرسٹر امجد ملک شامل رہے۔ قائد مسلم لیگ ن خود باقاعدہ جائزہ لیتے رہے، 8، 10 نکات لکھ کر قائد کو دے دیتا تو بڑا آسان تھا اسے جلسے میں رکھنا، ہم نے ماضی کی کارکردگی کو بھی منشور کا حصہ بنایا ہے ، جو وعدے کیے تھے وہ کتنے پورے کیے، آج کے نوجوان نے ہر طرح کی حکومت دیکھ لی ہے، پی پی پی, مسلم لیگ ن, پی ٹی آئی ,مخلوط حکومت سب کی کارکردگی آج کے نوجوان نے دیکھ لی ہے، ان کے لیے فیصلہ کرنا بڑا آسان ہے، مہنگائی جو 30 ،40 پر چلی گئی ہے اسے 3 ،4 پر رکھا ہوا تھا، 16 ماہ کی مخلوط حکومت کے کاموں میں جائیں تو بڑی تفصیل ہے،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے، ملک کنویں میں گرنے والا تھا جسے بچایا گیا، میاں نوازشریف نے ہدایت کی تھی منشور میں ایسا نقطہ یا وعدہ نہیں شامل ہونا چاہیے جسکو ہم پورا نہ کرسکیں،یہ سنجیدہ جماعت کا سنجیدہ منشور ہے

نواز شریف نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا تھا کہ میں بیس بیس گھنٹے کے اندھیرے دور کردوں گا،شہباز شریف
صدر مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک روایت ہے کہ ہر الیکشن میں جانے سے پہلے ہر پارٹی اپنا منشور پیش کرتی ہے،روایتی منشور آج تک پیش ہوتے رہے،کتنی سیاسی پارٹیوں نے ان پر عمل درآمد کرنے کی کوشش کی،نواز شریف نے کبھی یہ دعوی نہیں کیا تھا کہ میں بیس بیس گھنٹے کے اندھیرے دور کردوں گا،انھوں نے کہا تھا کہ اپنے پانچ سال میں ان مسائل کو ختم کرنے کی کوشش کروں گا،چودہ اگست دو ہزار چودہ کو لانگ مارچ شروع ہوا اسلام آباد کی طرف،نئی منتخب عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت کے خلاف لانگ مارچ ہوا،جب اے پی سی کا افسوسناک واقعہ ہوا تو یہ دھرنا ختم کرنا پڑا،اے پی سی کے بعد دھرنے ختم کیے گئے، نواز شریف نے اس سب کے باوجود ساڑھے تین سال میں 11 ہزار میگا واٹ کے منصوبے لگائے،کراچی کی گرین لائن تحفہ کے طور پر سندھ کی عوام کو دی، منشور سب پیش کرتے ہیں, عمل کوئی کوئی کرتا ہے،تعلیم کے چیمپئن بننے والوں نے دس سال اپنے صوبے میں کیا کیا سب جانتے ہیں، پی کے ایل آئی گردوں اور جگر کی پیوند کاری کے 20 ارب کی لاگت سے مکمل ہوا، کے پی کے میں ہسپتالوں کو برباد کر دیا انہوں نے، نواز شریف اس شخص کا نام ہے، جس نے دعوے کم کیے اور کام زیادہ کیا، خلاصہ یہ ہے کہ اس منشور میں نوجوان نسل کو ماضی کی طرح تعلیم اور تربیت کے حوالے سے جدید اصولوں کو اپنائیں گے،نوکری کے مواقع فراہم کرنے, پلان دینے کے حوالے سے ایجنڈا ہے،دنیا زراعت کی ترقی میں جہاں پہنچ چکی ہے، اس میں ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں، نواز شریف کے منشور کا حصہ قوم کو جوڑنا ہے،ذاتی اختلافات کو بُھلا کر کام کرنا ہے، زہر جو گھولا گیا ہے یہ آسانی سے ختم نہیں ہوگا،

طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست میں کیا کردار ہے جس کے ساتھ آپ چل رہے ہیں ،نواز شریف
سابق وزیراعظم، قائد مسلم لیگ ن ، نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہر انتقامی کارروائی کے بعد آج پھر آپ کے سامنے بیٹھے ہیں،ہم سب آج پھر آپ کے سامنے اپنا منشور پیش کرنے کیلئے بیٹھے ہیں،عوام کی خدمت کرنے پر کئی بار جیل کا سامنا کرنا پڑا، آج پھر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں، کیا عجیت اتفاق ہے، کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ غلطی ہوئی کہاں ،انتخابات 2024 لڑنے کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں، بڑا عجیب لگ رہا ہے کہ حکومت سے گرائے جانے کے بعد سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کے فیصلے کے بعد جیلیں بھگتنے کے بعد آج پھر نواز شریف, شہباز شریف, مریم نواز اور دیگر بھی منشور پیش کر رہے،آج انتقامی کاروائیوں کے بعد بھی ہم سب ایک جگہ موجود ہیں کسی شکایت ، گلے شکوے کے موڈ میں نہیں، یہ چند صفحات سامنے ہیں، پڑھنا نہیں چاہتا، زبانی بولنے کی کوشش کرتا ہوں،پچھلی حکومت نے جو کیا میں ہوتا تو کبھی یہ سب نہ کرتا، پیپلز پارٹی کی حکومت سے بھی ہمارے بہت ایشوز تھے،منشور سے ہٹ کر کچھ باتیں کرنا چاہتا ہوں آج وعدہ کرنے کے باوجود پیپلز پارٹی نے جب پورا نہیں کیا تو میں نے لانگ مارچ کیا، جج بحال ہو گئے تو واپس لاہور رخ کر لیا، لوگوں نے کہا واپس نہیں جاؤ اسلام آباد جاؤ، میرے منشور میں نہیں لانگ مارچ کرکے حکومت کو ختم کرنا،ہم الیکشن کے بعد جیت گئے ہم نے زرداری کو 6 ماہ کے لیے صدر تسلیم کیا، اس عہدے کی اسی طرح عزت کی،طاہر القادری کے ساتھ کیا واسطہ تھا,اس کا ملک کے ساتھ کیا واسطہ تھا، ان کے ساتھ گٹھ جوڑ کیا، ن لیگ نے پاکستان کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔ دیگر جماعتوں کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا، مگر ہمارے منصوبے کسی سے مخفی نہیں۔مسلم لیگ ن کا منشور بڑی محنت سے تیار کیا گیا ہے اور اگر اللہ تعالی نے ہمیں حکومت میں آنے کا موقع ملا تو اس پر بھر پور عمل درآمد کرینگے،ہم وہ کرینگے جو ہمارے منشور میں لکھا ہے اور اگر اپوزیشن میں بھی گئے تو وہ کچھ نہیں کرینگے جو اُنہوں نے کیا، طاہر القادری کا پاکستان کی سیاست میں کیا کردار ہے جس کے ساتھ آپ چل رہے ہیں ،
جیل میں مجھے ٹی وی ملا ہوا تھا، جس پر صرف پی ٹی وی آتا تھا، اُس پر بھی صرف کلچرل پروگرام چلتے تھے، خبریں نہیں،

کچھ لوگوں کا منشور ہی دھرنے اور احتجاج ہے ،اس حق میں کبھی نہیں ہوں کہ دھرنوں سے حکومت گرائی جائے،نواز شریف
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم بننے کے بعد میں خود بنی گالہ گیا تاکہ بیٹھ کر بات کی جاسکے اور پوچھیں وہ چاہتے کیا ہیں تو پتہ چلا بنی گالہ سے اسلام آباد سڑک بنوانا چاہتے ہیں۔ اگر بات صرف سڑک بنانے کی تھی تو پہلے ہی بتا دیتے، ہم ویسے ہی بنا دیتے ، میں پاکستان کی خاطر گیا تھا انکے پاس،بنی گالہ کی سڑک،کچھ لوگوں کا منشور ہی صرف دھرنے اور احتجاج ہے،ہم وہی کریں گے جو پاکستان کی خوشحالی کا ایجنڈا ہے،ہم اپوزیشن میں آتے تو پھر بھی یہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا، 2013 میں مولانا فضل الرحمن میرے پاس آئے، انہوں نے کہا کہ ہم مل کر حکومت بنا لیتے ہیں، میں نے مشورہ دیا کہ عددی اکثریت ان کی زیادہ ہے, مناسب نہیں, مولانا صاحب نے میری بات مان لی، پنجاب میں 2018 میں ہماری اکثریت زیادہ تھا،ہیلی کاپٹر اڑے کیا کیا نہیں ہوا, دھکے سے حکومت بنائی،پاکستان میں معاشی مسئلہ سب سے بڑا ہے, مہنگائی اس سے جڑی ہوئی ہے، میں جب وزیر اعظم بنا تو مارکیٹوں میں جا کر سبزی کے ریٹ چیک کیے، مشرف دور کا ذکر ابھی نہیں کرنا چاہتا، اگر ہمیں بغیر مداخلت کے کام کرنے دیا جاتا، تو اس ملک شکل کچھ اور ہوتی،

لگتاہے 2013 میں مولانا فضل الرحمان کی بات نہ مان کر غلطی کی، نواز شریف
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ہم کبھی اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے،عمران خان نے بلوچستان میں ڈیڑھ سو لوگ مرنے والوں کے حوالے سے کہاکہ میں بلیک میلنگ میں نہیں آؤں گا،نواز شریف کا کہنا تھا کہ جیل میں مجھے ٹی وی ملا ہوا تھا، جس پر صرف پی ٹی وی آتا تھا، اُس پر بھی صرف کلچرل پروگرام چلتے تھے، خبریں نہیں،میرے زمانے میں ٹریکٹر 9 لاکھ روپے کا تھا آج 23 لاکھ کا ہے،بہتر ہوتا کہ 2013 میں اسے خیبر پختونخوامیں آنے ہی نہ دیتے،کچھ لوگ بے وقوف بن جاتے ہیں خاص طور پر خیبر پختون خواہ والے، یہ بیماری ادھر سے ہی آئی ہے۔ اس وقت مولانا سے کہا تھا لیکن شائد ہم سے غلطی ہو گئی عمران خان کو آنے ہی نہیں دینا چاہیے تھا نہ ہوتا بانس نہ بجتی بانسری۔پونے چار سال میں عمران خان کی حکومت نے کیا کیاہے؟میرے زمانے میں کوئی مہنگائی نہیں تھی، مہنگائی انہوں نے کی تھی،میں حکومت لینے کے حق میں نہیں تھا شہباز شریف سے کہا حکومت چھوڑ دیں پھر الٹی میٹم آگیا تو ہم نے کہا اب مقابلہ ہوگا ہم نے اپنی سیاست داؤ پہ لگائی ڈیفالٹ سے ملک بچایا اور آگے بھی ملک کے لئے سیاست قربان کرنی پڑی تو سیاست قربان کردیں گے،حالات کچھ ایسے ہو گئے تھے کہ ہمیں حکومت لینی پڑی ورنہ شہباز شریف کا استعفیٰ تیار تھا اور تقریر بھی لکھی ہوئی تھی لیکن ملک کو ڈیفالٹ سے بچانا تھا جس کے لیے ہم ڈٹ گئے۔عمران خان سے پوچھا جائے چار سال میں کیا کیا؟ کوئی ایک منصوبہ بتادیں؟ آئندہ بھی کوئی ایسا وقت آیا تو ملک کےلئے کرینگے، یہ جیلیں ویلیں اور جلاوطنی کے باوجود کرینگے، کھڑے رہیں گے، دل کی بات کر رہا ہوں، کوئی پوچھے تو صحیح بابا کسی نے اس ملک میں بنایا کیا ہے، عمران خان سے ہی پوچھ لیں، ایک منصوبہ بتا دو، اُنگلی رکھ دو کہ یہ منصوبہ ہے، نواز شریف کے چہرے پر ہنسی نہیں آرہی حالات ٹھیک ہیں، ملک ڈیفالٹ کے دہانے پرہے ، ایسے کونسا وزیراعظم ہوگا جو ہنسے گا،

Comments are closed.