اہل سیاست اہل دانشور، یو ٹیوبر ، وی لاگر ، عام آدمی کو جو پہلے ہی ان گنت مسائل میں مبتلا ہے بتا رہے ہیں پاکستان نازک موڑ سے گذررہا ہے تاہم یہ نہیں بتا رہے کہ پاکستان کو نازک موڑ پر پہنچانے والے کون ہیں ؟ مظلوم اور معصوم عوام کو اپنی سیاست چمکانے کے اپنے فالورز بڑھانے کے لئے ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکانے سے گریز کرنا ہو گا۔ امریکہ ایک بڑا مضبوط جمہوری ملک ہے وہاں پر بھی ایک چیک اینڈ بیلنس کا نظام موجود ہے۔ اسی طرح چائینہ سمیت مختلف ممالک میں چیک اینڈ بیلنس کے نظام موجود ہیں ۔ مصر میں جمہوریت آئی مگر صدر مرسی نے اختیارات کو اپنے گردجمع کرنا شروع کردیا پھر مصر میں مارشل لاء لگا اور مصر دوبارہ صدر حسنی مبارک کے زمانے کی طرف لوٹ گیا ۔ ترکی میں طویل مارشل لا گزرے پھر جمہوریت آئی۔ آج طیب اردوان کی شکل میں صدارتی نظام متعارف کرا دیا گیا ۔

پاکستان کے آئین نے جمہوری حکومت اور ملک کے تمام اداروں کی حدیں مقرر کردی ہیں اگر آئین پرعمل کیا جائے تو پاکستان اور عوام کے مسائل حل ہو سکتے ہیں ۔ ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں صدقے دل سے وطن عزیز اور عوام کو مسائل سے نکالنے کے لئے اپنے منشور پر جو الیکشن میں دیا جائے اُس پر عمل کریں۔ ملک میں سیاسی رونقیں لگی ہیں۔ لاہور، کراچی اور ملک کے دیگر بڑے بڑے شہروں میں رونقیں یخ بستہ سردی کے موسم میں عوام کو گرمایا جا رہا ہے کہیں بلاول بھٹو ، کہیں جماعت اسلامی کے امیر ووٹروں کو گرما رہے ہیں۔ کہیں مریم نواز شریف اپنے مخصوص انداز میں ایک ماہر وکیل کی طرح عوامی عدالت میں ملک میں جمہوریت اور معیشت کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کررہی ہیں۔

ایک بار پھر پنجاب کا شہر اوکاڑہ نواز شریف وزیراعظم کے نعروں سے گونج اٹھا۔ مریم نواز (ن) لیگ کا مقدمہ لڑنے میں کامیاب ہو رہی ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ مشکل ترین حالات میں بھی وہ (ن) لیگ اور نواز شریف کا مقدمہ عوامی عدالت میں لڑتی رہی ہیں۔ کراچی اور دیگر شہروں میں سیاسی قائدین کے سیاسی ڈیروں پر رونق لگی لاہور میں کسی زمانے میں بابائے سیاست نواب زادہ نصر اللہ مرحوم کے سیاسی ڈیرے آباد تھے آج کل لاہور میں نواز شریف لوٹ آئے ان کا سیاسی ڈیرہ مقبول ترین ہے اس طرح سیاست کا مرکز لاہور ہے۔ دیکھا جا رہا ہے کہ نواز شریف حالات پر نظرکس طرح رکھتے ہیں؟ موجودہ حالات کو وہ کس طرح اپنے حق میں ڈھالتے ہیں ۔اندھیرے مین ڈوبے پاکستان اور عوام کو روشنیوں کی طرف لے جانے میں کس طرح کامیاب ہوں گے۔

Shares: