پاکستان میں سگریٹ کی کھپت میں 20 سے 25 فیصد کی نمایاں کمی
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لیے سگریٹ پر ٹیکس لگانے کی سفارشات کی توثیق کر دی ہے۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان میں سگریٹ کی قیمتوں یا ٹیکسوں میں خاطر خواہ اضافے کے بعد سگریٹ کی کھپت میں 20 سے 25 فیصد تک نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔یہ انکشاف تمباکو کے استعمال سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر سامنے آیا ہے، جس سے صحت کے لیے شدید خطرات اور معاشرے پر معاشی بوجھ پڑتا ہے۔ تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ کے طور پر ٹیکس لگانے کی آئی ایم ایف کی توثیق تمباکو نوشی کو روکنے اور صحت عامہ کے تحفظ کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔
تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکسوں کا نفاذ صحت عامہ کے ماہرین اور بین الاقوامی تنظیموں کے ذریعے تمباکو نوشی کی شرح کو کم کرنے اور متعلقہ صحت کے مسائل کو روکنے کے لیے ایک کلیدی حکمت عملی ہے۔ سگریٹ کی قیمت میں اضافہ کر کے، حکومتیں تمباکو کے استعمال کی حوصلہ شکنی کر سکتی ہیں، خاص طور پر کمزور آبادیوں جیسے نوجوانوں اور کم آمدنی والے افراد میں، جبکہ صحت کے اقدامات اور تمباکو کنٹرول پروگراموں کے لیے آمدنی بھی پیدا کر سکتی ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کیپٹل کالنگ نے آئی ایم ایف کی سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے اسے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ہدایات سے ہم آہنگ کیا ہے۔ ان تجاویز کا مقصد ای سگریٹ سمیت تمام سگریٹ مصنوعات پر مساوی ٹیکس قائم کرنا ہے۔
تمباکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے آئی ایم ایف کی سفارشات اور پاکستان کے اندر جاری بات چیت کے درمیان صف بندی پر زور دیا۔ ان مذاکرات کا مقصد معاشی بحالی اور جامع ترقی کو فروغ دیتے ہوئے مالی اور بیرونی استحکام کی کمزوریوں کو دور کرنا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس لگانے کے لئے آئی ایم ایف کی وکالت کا مقصد نہ صرف سگریٹ کی کھپت کو کم کرنا ہے بلکہ حکومت کے لئے اضافی آمدنی بھی پیدا کرنا ہے۔