پاکستان منجدھار میں پھنس گیا، آگے کنواں پیچھے کھائی، تہلکہ خیز انکشافات مبشر لقمان کی زبانی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اس وقت امریکہ سمیت دنیا کی عالمی طاقتیں اس کوشش میں لگی ہوئی ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے ایران کو جوہری بم بنانے سے روکا جائے۔ ایک طرف اسرائیل ، گلف ممالک اور امریکہ کی موجودہ انتظامیہ اس چیز پر زور لگا رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح ایران کے ساتھ جنگ چیڑ کر یا ایسے حالات پیدا کر کے حالات کو اس نہج پر رکھا جائے کہ امریکہ میں نئی انتظامیہ آنے کے بعد بھی حالات کنٹرول میں نہ آئیں اور ایران کے ساتھ نہ صرف معاملات گرم رہیں بلکےایران کو دنیا بھر سے کاٹ کے تنہا کر دیا جائے۔ ایسے موقع پر ایران کے لیئے چین اور روس کی مدد اسے ان حالات میں اپنے پیروں پر کھڑا رکھے ہوئے ہے۔
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عالمی طاقتوں نے ویانا میں بدھ کے روز منعقدہ ایک ورچوئل میٹنگ کے دوران تہران سے اپیل کی کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزیاں روک دے اور اس کی شرطوں پر مکمل عمل درآمد کرے۔سن 2018 میں اس جوہری معاہدے سے امریکا کے یک طرفہ طور پر الگ ہوجانے کے بعد سے معاہدے کے دیگر فریقین، جرمنی، فرانس، برطانیہ، چین اور روس، اس معاہدے کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے مسلسل کوششیں کررہے ہیں اور بدھ کے روز ویانا میں ہونے والی میٹنگ اسی کا حصہ تھا۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ ایران نے پرامن مقاصد کے لیئے انیس سو پچاس میں امریکہ کی مدد سےایٹمی پلانٹ لگایا تھا اور اس پر ایرانی انقلاب تک کام جاری رہا۔ انقلاب ایران کے بعد اس پروگرام کو کیسل کر دیا گیا لیکن جلد ہی ایران کی نئی لیڈر شپ کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہوگیا۔اور اس پروگرام کو دوبارہ شروع کر دیا گیا۔ جب سے لے کر آج تک اسرائیل، امریکہ اور گلف ممالک اس پروگرام کو روکنے، مکمل ختم کرنےاور تاخیر کا شکار کرنے کے لیئے دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ مل کر مسلسل کوشاں ہیں۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اوبامہ کے ایران کے ساتھ دو ہزار پندرہ میں ڈیل کے بعد اسرائیل نے اسے روکنے کے لیئے ذمہ داری خود لے لی اور مسلسل اس میں کوشاں ہے۔ ایک وقت ایسا آیا کہ موجود دو آپشن پر غور کیا گیا کہ ایک تو یہ ہے کہ اسے بننے دیا جائے اور دوسرا یہ ہے کہ میزائلوں کی مدد سے اسے تباہ کر دیا جائے لیکن اس صورت میں خطے میں جنگ چھڑنے کی صورت میں گلف ممالک اور اسرائیل کو ڈائریکٹ نقصان پہنچنے کا کطرہ ہے اور پوارا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آنے کا خطرہ ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں ہم نے دیکھا ہے کہ اسرائیل نے ایران میں کئی دھماکے، ٹارگٹ کلنگ، اور sophesticated warfare electronic capabilities استعمال کر کے نقصان پہنچایا ہے۔لیکن اس ساری صورتحال نے پاکستان کو بھی مشکل میں مبتلا کر دیا ہےایک طرف اسرائیل اور گلف ممالک کا بلاک ایران کے خلاف تیار ہو چکا ہے جس میں اگر پاکستان ان کی ایران کے خلاف مدد نہیں کرتا تو مشکل میں پھنستا ہے تو دوسری طرف انڈیا، امریکہ، جاپان، اسٹریلیا کا Quad allience چین کے خلاف ہے جس میں پاکستان انڈیا کا حدف ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو یہ بھی خطرہ ہے کہ بھارت جدید electronic warfare capabalities اپنے اتحادیوں سے لے کر پاکستان کے خلاف استعمال کر سکتا ہے ایسے نازک وقت میں چین کے ساتھ دوستی پاکستان کے تحفظ کی ضمانت ہے کیونکہ چین امریکہ
کی ہر ٹیکنالوجی کا توڑ نکالنے کے لیئے دن رات کوشان ہے اور اس نے اس حد تک ترقی کر لی ہے کہ اسے نقصان پہنچانا اتنا آسان نہیں ہے اور وہ اپنے تحفظ کے لیئے بنائی گئی ہر ٹیکنالوجی کو پاکستان کو درپیش خطرات سے بنٹےکے لیئے استعمال کر رہا ہے اور ہر فیلڈ میں پاکستان کی مدد کر رہا ہے اس دو طرفہ الائنس سے بچنے کے لیئے پاکستان کے ساتھ مل کر گوادر پر ملٹری بیس بنا چکا ہے جو اس خطے میں پاکستان اور چین دونوں کے مفادات کا تحفط کر رہا ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان یہ کام پہلی دفعہ نہیں کر رہا انیس اٹھاون میں امریکہ کوپشاور کے قریب Badaber base دس سال کی لیز پر دیا تھا کیونکہ اس میں پاکستان کا بھی مفاد تھا اور یہ سینٹرU.S. communications facility کےطور پر استعمال ہو رہا تھا جس سے روس کی قابلیت اور نیت کے حوالے سے درست معلومات قبل از وقت مل رہی تھی۔ لیکن اس کا بھارت کو یہ فائدہ ہوا کہ اسے روس نے جوہری سمیت ہر ہتھیار فراہم کیا اور پاکستان کے خلاف مضبوط کیا۔ پاکستان پر اس وقت انتہائی مشکل حالات چل رہے ہیں۔ شاید یہ حالات انیس سو اسی کی دہائی سے زیادہ مشکل ہیں .
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ جب روس افغانستان تک پہنچ چکا تھا اور گر م پانی تک پہنچنے کے لیئے اس کا اگلا ٹارگٹ پاکستان تھا۔ پاکستان نے اس وقت تو حالات کو بڑی خوبصورتی سےڈیل کر لیا تھا لیکن اس کے مضمرات آج تک پاکستان پر پڑھ رہے ہیں۔
اس وقت پاکستان کشمیری اور فلسطینی عوام کے لیئے آواز اٹھانے والا سب سے لیڈنگ ملک ہے ایک طرف بھارت کی دکھتی رگ ہے تو دوسری طرف اسرائیل کی۔ اور یہ دونوں ممالک ان دونوں بلاکوں کو جن کا میں نے پہلے ذکر کیا پاکستان کے خلاف استعمال نہ صرف کر سکتے ہیں بلکہ کر رہے ہیں۔ اس کشمکش کے دوران دنیا بھر کے ممالک بھارت کو جدید ترین ہتھیار فراہم کر کے پاکستان کے مقابلہ میں ملٹری بیلنس اپ سٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو پاکستان کو کسی صورت بھی منظور نہیں کیونکہ یہ پاکستان کی سالمیت کی ضامن ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ معاملہ ایران پر آئے تو پاکستان اپنے آپ کو تنہا نہیں رکھ سکتا کیونکہ ایک ہمسایہ ملک میں ہونے والے واقعات دوسرے ملک پر اس کا گہرا اثر ڈالتے ہیں جس کی ایک زندہ مثال افغانستان ہے، معاملہ چین کا ہو تو بھی پاکستان اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اپنے آپ کو اس سے نیوٹرل رکھ سکے کیونکہ پاکستان کے دفاع کا انحصار اب چینی ٹیکنالوجی پر ہے کیونکہ اب چیزیں ٹینکوں اور بندوقوں سے بہت آگے نکل چکی ہے۔ اب ایسی تیکنالوجی آ چکی ہیں کہ دشمن اپنے گھر میں بیٹھ کر آپ کے نظام کو دھرم بھرم کر سکتا ہے، آپ کا کمیونیکیشن سسٹم تباہ کر سکتا ہے، فون نیٹ ورک بند کر سکتا ہےآپ کے بجلی کے نظام کو تباہ کر سکتا ہے۔
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو کئی سو کلومیٹر دور اور کئی ہزار فٹ کی بلندی سے ٹارگٹ کر سکتا ہے۔ اس لیئے ہم کسی بھی صورت اپنے دفاع، اپنی سالمیت، اپنے مفادات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ایران کے جوہری معاملے پر اگلے چند ہفتے کافی ہنگامہ خیز ہوسکتے ہیں۔ ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباو ڈالنے کی کوشش کرنے والے، سفارت کاری اور معاہدے کو مستحکم کرنے کے امکانات کو تباہ کرنے کے لیے کافی سخت محنت کررہے ہیں ،اور پاکستان کو اس میں استعمال کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ پاکستان کو اس تاریک گلی سے بچ کر نکلنا ہے۔ کیونکہ مقابلہ سخت اور وقت کم ہے۔