پاکستان میں اقلیتوں سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو پاکستان نے کیا مسترد

پاکستان میں اقلیتوں سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو پاکستان نے کیا مسترد
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق دفترخارجہ نے پاکستان میں اقلیتوں سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت پشاور اور ننکانہ صاحب کے واقعات کی مبینہ منفی تصویر کشی کررہا ہے،بھارتی پروپیگنڈے کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے توجہ ہٹانا ہے،بھارت میں منصوبہ بندی کے تحت اقلیتوں سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے،پاکستان میں سکھوں سمیت تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کی تعظیم کی جاتی ہے

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گردوارہ ننکانہ صاحب پر کسی بھی حملے یا بے حرمتی کے الزامات مسترد کرتے ہیں،الزامات جھوٹ،آرایس ایس اور بی جے پی کی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہیں،وزیراعظم کی جانب سے کرتارپورراہداری کاافتتاح پاکستان کےوژن کاعکاس ہے،پاکستان میں سکھ،ہندو اور عیسائیوں سمیت تمام اقلیتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں،

دوسری جانب گورودوارہ جنم استھان کے باہر اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مرکزی ملزم عمران کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
ملزم نے 4 روز قبل گورودوارہ جنم استھان کے سامنے احتجاج کے دوران اشتعال انگیز تقریر کی تھی، جسے بھارتی میڈیا نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

وزیراعظم نے ننکانہ صاحب واقعےکی وزیرداخلہ اور پنجاب حکومت سےرپورٹ طلب کرلی،وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ننکانہ صاحب جیسے واقعات کسی صورت قبول نہیں،

وزیر اعظم عمران خان کے نوٹس لینے پر وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ ننکانہ صاحب پہنچے اور انہوں نے سکھ رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران یقین دلایا کہ واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی۔

رات گئے مرکزی ملزم عمران کو پولیس نے گرفتار کر لیا جبکہ دیگر ملزمان کے خلاف چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزم عمران نے ذاتی معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا۔

حکومت پنجاب کے فوکل پرسن اظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ ننکانہ صاحب میں احتجاج کرنے والے شخص کر گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ملزم کی شناخت عمران کے نام سے کی گئی ہے، جب کہ فوکل پرسن کی جانب سے ملزم کی تصویر بھی سوشل میڈیا پر جاری کردی گئی ہے، جس میں وہ تھانے کی سلاخوں کے پیچھے کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔

ننکانہ صاحب تھانے میں درج کی گئی ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کے تحت سیکشن 295 اے، نقص امن، توہین مذہب، مذہبی منافرت پھیلانے سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ملزم کے خلاف دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں، جو کے خلاف ضمانت حاصل نہیں کی جاسکتی۔

ننکانہ صاحب کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اسماعیل الرحمان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ننکانہ واقعہ پر کارروائی کا کہا تھا، کیس میں انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ننکانہ صاحب میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس کو ملزمان کیخلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں جمعے کو معمولی جھگڑے پر مشتعل ہجوم نے سکھوں کے مذہبی مقام گرودوارہ ننکانہ صاحب کے باہر تقریباً 4 گھنٹے تک مظاہرہ اور احتجاج کیا تھا

Comments are closed.