پاکستان میں بلیک آؤٹ کیسے ہوا؟ رپورٹ سامنے آ گئی
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حالیہ بجلی بلیک آوَٹ رپورٹ پاور ڈویژن کو جمع کرا دی گئی
نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو رات 11.41 پر 500 کے وی گڈو شکار پور سرکٹ 1 اور 2 ٹرپ کر گئے جس کے ساتھ ہی 500 کے وی کی گڈو مظفر گڑھ اور گڈو ڈی جی خان ٹرانسمیشن لائن بھی ٹرپ ہو گئیں جس سے پورا بجلی کا نظام بیٹھتا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بلیک آوٹ سے قبل سسٹم کی فریکوئنسی 49.85 تھی اور بلیک آوٹ سے قبل سسٹم مجموعی طور پر 10 ہزار 311 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہا تھا جس میں پانی سے 1257 میگاواٹ بجلی بنائی جارہی تھی جب کہ سرکاری تھرمل بجلی گھروں سے 983 میگاواٹ اور آئی پی پیز سے 8 ہزار 70 میگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سسٹم کی بحالی کا عمل تربیلا، منگلا اور وارسک پاور ہاؤسز سے شروع کیا مگر سسٹم فریکوئنسی کی بہت زیادہ اتار چڑھاؤ سے ٹرپنگ جاری رہی، سسٹم کو مستحکم کرنے کے لیے تربیلا اور منگلا کو انٹر لنک کیا گیا جس سے سسٹم کی بحالی شروع ہو گئی۔
رپورٹ کے مطابق 10 جنوری کو رات 7.40 تک تمام ٹرانسمیشن عمل بحال کر دیا تھا اور 10 جنوری کو ہی شام 6.44 پر این ٹی ڈی سی کا نیٹ ورک کے الیکٹرک کے ساتھ جوڑ دیا تھا۔
دوسری جانب ملک میں بجلی کے بریک ڈاون کا معاملہ،وفاقی وزرا کے استعفوں کے مطالبے کی پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروا دی گئی ،قرارداد مسلم لیگ (ن) کی رکن سمیرا کومل نے جمع کرائی،قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بریک ڈاؤن کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا جائے، تحقیقاتی کمیشن میں وزیر بجلی و پانی، متعلقہ افسران کو طلب کیا جائے، تحقیقاتی کمیشن ایک ہفتے میں رپورٹ پبلک کرے،
قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ تحقیقات ہونے تک عمر ایوب، فیصل واوڈا فوری مستعفی ہوں
بجلی کا بریک ڈاون، ن لیگ نے وفاقی وزراء کے استعفیٰ کے مطالبہ کر دیا