پاکستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران ایچ آئی وی سے ہونیوالی اموات میں حیران کن حد تک اضافہ ہوا ہے، جو 400 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ یہ تشویشناک صورتحال گلوبل فنڈ کی ایک تازہ آڈٹ رپورٹ میں سامنے آئی ہے جس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک میں ایچ آئی وی کے نئے کیسز کی تعداد میں 64 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ہیلتھ پروگرام میں سنگین غفلت اور انتظامی بدانتظامی اس ناگفتہ بہ حالت کی بنیادی وجوہات ہیں۔ اس بدانتظامی کی وجہ سے ایچ آئی وی کے خلاف حکومتی کوششیں ناکافی اور غیر موثر ثابت ہو رہی ہیں۔دی نیوز میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ایچ آئی وی، ٹی بی اور ملیریا جیسے موذی امراض کے خاتمے کے لیے پاکستان کو 2003ء سے اب تک 1.1 ارب ڈالر سے زائد امداد ملی ہے۔ اس میں صرف حالیہ گرانٹ سائیکل میں تقریباً نصف ارب ڈالر شامل ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے یہ امداد مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی ہے۔رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ناکارہ حکمرانی، کمزور خریداری کے نظام، اور مالی بے ضابطگیوں نے اس امداد کی تاثیر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس کے باعث نہ صرف ایچ آئی وی کے کیسز بڑھ رہے ہیں بلکہ اس مرض سے بچاؤ اور علاج کے لیے ضروری سہولیات کی فراہمی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
ایچ آئی وی کی بڑھتی ہوئی شرح اور اموات کا پاکستان کی صحت عامہ پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے سے صحت کی سہولیات پر دباؤ بڑھ رہا ہے، اور اس بیماری کے خلاف شعور اور روک تھام کے اقدامات کمزور پڑ گئے ہیں۔صحت کے ماہرین اور سماجی کارکن حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایچ آئی وی اور دیگر موذی امراض کے خلاف جنگ میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے، انتظامی اصلاحات کرے اور مالی بے ضابطگیوں کو روک کر امدادی فنڈز کو مؤثر انداز میں استعمال کرے۔








