پاکستان میں جاری عدم استحکام، سیاست اور عالمی تناظر.تجزیہ:شہزاد قریشی
ملک میں جاری عدم استحکام ،سیاسی جماعتوں کے آپس میں تنازعات ،ان تنازعات سے پاکستان بطور ریاست اور بے بس لاچار عوام ۔جمہوریت سیاسی رہنمائوں کو پکار رہی ہے اب اس میں فتوے لگانے والوں نے بھی شمولیت اختیار کرلی ہے۔ فتویٰ تو ملاوٹ شدہ خوراک ادویات فروخت کرنے والوں پر لگانا چاہئے۔ فتویٰ صفائی نصف ایمان ہے ،جو اپنی دکانوں گلی محلوں کی صفائی نہیں کرتے جس کی وجہ سے آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔ مخلوق خدا کی زندگیوں سے کھیلتے ہیں ان کے خلاف فتوے جاری کرنے کی ضرورت ہے۔ مگر افسوس علمائے کرام اور مشائخ ایک حدیث پر عمل کروانے سےقاصر ہیں ’’جس نے ملاوٹ کی ، وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘ دین اسلام کا ذمہ اگر اللہ تعالیٰ نے نہ لیا ہوتا تو آج کا مسلمان اسے کب کا گنوا چکا ہوتا ۔مسلم امہ کا ہدف دین اسلام کی سربلندی نہیں ،اپنی ذاتی نفسیات خواہشات ذاتی مفادات کے گرد گھومتا ہے مسلم امہ کا ہر کام مذمت تک محدود ہے۔
بین الاقوامی سیاستدان نئے امریکی صدر ٹرمپ کو اور ان کے دنیا کے ساتھ معاملات کو دیکھ رہے ہیں وہ نئے امریکی صدر بل کلنٹن بھی نہیں بائیڈن بھی نہیں ٹرمپ ہنری کسنجر کی طرح دانشور یا جمی کارٹر کی طرح شائستہ نہیں ہو سکتے لیکن کاروبار، سرمایہ کاری کے پس منظر سے آنے والے امریکہ جیسے سرمایہ دار ملک میں ان کے فائدے میں ہے، نئے امریکی صدر ٹرمپ تجزیہ کاروں کی زبان استعمال نہیں کرتا اور تجزیہ کار سیاستدانوں کی شائستگی یا چالبازی کے لئے نہیں جانا جاتا، ٹرمپ نے اپنے سابقہ دور صدارت میں دنیا بھر کے مسلمان ممالک کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سعودی عرب کا انتخاب کیا تھا ٹرمپ کو اس وقت امریکی سیاستدانوں کی طرف سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا ایک بار پھر امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات مستحکم ہوں گے ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں کہ روس یوکرین جنگ، غزہ، لبنان کی جنگ کو ختم کروا سکتے ہیں تو امید کی جا سکتی ہے کہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کو نئی شکل دیں گے معاہدوں اور پابندیوں کے ذریعے دیکھیں گے جنگوں سے نہیں دیکھیں گے۔ مشرق وسطیٰ میں امن کی صورت میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہوگا مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کے لئے سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک میں پاکستان کا کردار بہت اہم ہوگا۔ مشرق وسطیٰ کو نئی تبدیلیوں کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ یاد رہےموجودہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے پہلے ادوار میں دنیا میں بغیر جنگ کے حکومت کی ہے