پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں ہو گی کمی، کپتان کے معاشی اقدامات پر آئی ایم ایف بول پڑا
پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں ہو گی کمی، کپتان کے معاشی اقدامات پر آئی ایم ایف بول پڑا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف مشن چیف رمریزریگو نے کہا ہے کہ پاکستان نے تمام معاشی اہداف حاصل کیے،پاکستان نےپہلی سہ ماہی میں اہداف حاصل کیے،گزشتہ ہفتےایگزیکٹو بورڈنےمعاشی صورتحال کاجائزہ لیا،پاکستان کو پاورسیکٹرمیں گردشی قرض کا سامنا ہے،پاکستان میں افراط زرکی شرح میں ٹھہراوَآگیاہے،آئی ایم ایف مشن چیف نے مزید کہا کہ مارکیٹ اورسرمایہ کاروں کااعتمادبحال ہورہاہے،پاکستان کو اسٹرکچرل اصلاحات پر زوردینا ہو گا،
آئی ایم ایف نے ہمارے معاشی ایجنڈے کی حمایت کی ہے، مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ
آئی ایم ایف سے حکومتی معاہدے پر مریم نواز بھی بول پڑیں
آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ جائزہ کے بعد مشن چیف رمریز ریگو اور آئی ایم ایف ڈائریکٹر کمیونیکیشن کے درمیان کانفرنس کال ہوئی۔ آئی ایم ایف حکام کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے تحت رواں مالی سال کی پہلی سہہ ماہی کا جائزہ لیا گیا،گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے معاشی صورتحال کا جائزہ لیاتھا۔آئی ایم ایف مشن چیف رمریز ریگو کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلی سہہ ماہی میں بیرونی شعبہ، زرمبادلہ کے ذخائر کے اہداف حاصل کیے،ایکسچینج ریٹ مستحکم ہونے کے باعث آئندہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو گی جبکہ پاکستان کی معاشی ٹیم پروگرام کے باقی اہداف حاصل کرنے میں کمٹڈ ہے۔ پاکستان کو پروگرام میں رہتے ہوئے ادارہ جاتی اصلاحاتی کی طرف بڑھنا ہو گا،پاکستان کو پروگرام میں رہتے ہوئے ٹیکس ریونیو کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے،پروگرام کے مطابق پاکستان کی جانب سے انفراسٹرکچر، ترقیاتی اخراجات بڑھانے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے حال ہی میں آئی ایم ایف سے تقریباً 6 ارب ڈالر قرض کا پیکج حاصل کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان اور کرسٹین لیگارڈ کے درمیان بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں. آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے حصول اور معاہدوں پر اپوزیشن جماعتوں نے بھرپور احتجاج کیا ہے .
آئم ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان کو بین الاقوامی اداروں سے 38 ارب ڈالرز کا قرضہ ملے گا.پاکستان میں اداروں کو مضبوط کرکے ان میں شفافیت لائی جائے .پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے لیے کاررروائیاں کی جائیں ،گیس اور بجلی کی قیمتوں میں سیاسی مداخلت نہیں کی جائے گی.پاکستان کے گردشی قرضوں کا خاتمہ کیا جائے گا .توانائی سیکٹر کے واجبات کی وصولیاں یقینی بنائی جائیں گی.