اسلام آباد: پاکستانی حکام نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو بجلی کی قیمت کم کرنے پر راضی کر لیا ہے، جس سے عوام کو ریلیف ملنے کی امید ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی قسط کے حصول کے لیے جاری مذاکرات کے دوران توانائی شعبے کے حکام نے آج اور کل آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کی۔ مذاکرات میں پاکستانی حکام نے بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو بجلی کے نرخ 2 روپے فی یونٹ کم کرنے پر آمادہ کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ، بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ڈیڑھ سے 2 روپے فی یونٹ کمی پر آئی ایم ایف کے ساتھ طویل سیشن ہوا، جس میں مختلف پہلوؤں پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا فیصلہ اپریل سے نافذ العمل ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ ٹیرف کم کرنے سے پہلے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا ایک نیا جامع منصوبہ پیش کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے موجودہ منصوبے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ان کمپنیوں کے نقصانات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے واضح کیا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو ہر حال میں بہتر بنانا ہوگا تاکہ نقصانات کو کم کیا جا سکے۔حکومتی ذرائع کے مطابق حکومت نے 3 تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی نجکاری کا نیا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت،پہلے مرحلے میں آئیسکو، فیسکو اور گیپکو کی نجکاری کی جائے گی۔دوسرے مرحلے میں میپکو، لیسکو اور حیسکو کی نجکاری عمل میں لائی جائے گی۔
اگر بجلی کے نرخوں میں کمی کا یہ فیصلہ نافذ ہو جاتا ہے تو عوام کو کچھ حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔ تاہم، آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کو موثر طریقے سے مکمل کرنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات تاحال جاری ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ مستقبل قریب میں مزید مالیاتی اور توانائی اصلاحات کے اعلانات بھی سامنے آئیں گے۔