وطن عزیز میں سیاسی بحران‘ معاشی بحران‘ انتشار کی خبریں تو دی جارہی ہیں سوال یہ ہے کہ ان تمام بحرانوں کی اصل وجہ کیا ہے وہ کونسی بیماری ہے جو اس وطن عزیز میں پھیلی ہے جس کا علاج ناممکن ہوچکا ہے۔ اس بیماری کا نام لیڈر شپ کا فقدان ہے۔ سیاستدانوں کی چپقلش اور حوس اقتدار نے اس وطن عزیز اور عوام کو یہاں لاکھڑا کیا عالمی دنیا ہمارا تماشا دیکھ رہی ہے۔ ہماری سیاست اور جمہوریت جس حد تک کھوکھلی اور عوام کی نظر میں بے نقاب ہورہی ہے اس کے ذمہ دار خود سیاستدان ہیں۔ سیاستدانوں نے اقتدار کی خاطر اپنے ہی ساتھیوں کو بلی چڑھایا۔

سیاستدانوں نے تو خود تمغہ جمہوریت نوازے‘ عوام جمہوریت اور آمریت کے درمیان غربت اور مسائل کو تلاش کرتے ہی رہے اور تادم تحریر کررہے ہیں۔ دونوں ادوار میں طریقہ واردات بدل جاتے ہیں۔ سیاستدانوں نے آج بھی تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا۔ جمہوریت‘ آئین‘ پارلیمنٹ کی بالادستی کا نعرہ دفن کردیا گیا ہے۔ دونوں طرف اقتدار کی جنگ جاری ہے۔ ریاستی مسائل اور عوامی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اختیارات کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ آئینی ادارے پرائیویٹ سیکٹر میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

بین الاقوامی سیاسی کھلاڑیوں نے بھارت اور پاکستان سے سیاستدانوں جو بین الاقوامی سیاست سے آشنا تھے انہیں عبرت کا نشان بنا دیا عوام کو سیاسی طور پر یتیم کردیا گیا اور اسی طرح کا سلوک دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ کیا گیا۔ کسی زمانے میں عراق میں صدام حسین کی گرج تھی تو لیبیا میں کرنل قذافی کی للکار‘ ایران میں آیت اﷲ خمینی کا وقار تھا‘ سعودی عرب میں شاہ فیصل ایک فراغ دل انسان‘ مصر میں انور سادات‘ فلسطین میں یاسر عرفات‘ وطن عزیز میں قائد اعظم کے بعد بہت اعلیٰ درجے کے سیاستدان گزرے بھٹو‘ محترمہ بے نظیر ‘ میاں محمد نواز شریف جیسے لیڈروں کو نشان عبرت بنا دیا گیا۔ آج کے پاکستان کے سیاسی اور معاشی حالات‘ عمران خان‘ آصف علی زرداری اور شہباز شریف کی غیر پختہ اور غیر سنجیدہ سیاست کا کرشمہ ہے جن کا خمیازہ ملک اور قوم بھگت رہے ہیں۔

Shares: