پاکستان نے مہنگائی میں سری لنکا کو پیچھے چھوڑ دیا

امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق توانائی اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے باعث پاکستان نے مہنگائی میں مالیاتی بحران کے شکار سری لنکا کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

باغی ٹی وی : بلوم برگ کے مطابق پاکستانی روپیہ 2023 میں عالمی سطح پر اب تک کی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی کرنسیوں میں سے ایک ہے، جو ڈالر کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہوئی، اور درآمدی اشیا مزید مہنگی ہو گئیں۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل میں ٹرانسپورٹ کی قیمتوں میں 56.8 فیصد اضافہ ہوا جب کہ کھانے پینے کی اشیا کی مہنگائی ایک سال پہلے کے مقابلے میں 48.1 فیصد بڑھ گئی کپڑوں اور جوتوں کی قیمتوں میں 21.6 فیصد اور رہائش، پانی اور بجلی کے بلوں میں 16.9 فیصد اضافہ ہوا-

حکومت کو بڑا دھچکا،پاکستان ایل این جی عالمی ثالثی عدالت میں مقدمہ ہار گئی

محکمہ شماریات کی طرف سے منگل کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، صارفین کی قیمتوں میں اپریل میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 36.4 فیصد اضافہ ہوا،جو 1964 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ اس کا موازنہ بلومبرگ سروے میں 37.2% اضافے اور مارچ میں 35.4% اضافے کے درمیانی تخمینہ سے ہے-

امریکی جریدے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ سری لنکا معاشی بحران پر قابو پاتا بھی دکھائی دے رہا ہے جبکہ رواں سال پاکستانی کرنسی بدترین گراوٹ کا شکار رہی ، جو ڈالر کے مقابلے میں20 فیصد گری ہے اور دنیا کی کم زور ترین کرنسی میں شمار ہوئی ۔

امریکی جریدے کے مطابق اپریل میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے تجاوز کر گئی جو 1964 کے بعد سب سے زیادہ ہے اپریل میں سری لنکا میں مہنگائی کی شرح 35 فیصد رہی جو پاکستان سے کم ہے ،پاکستان میں مئی میں بھی مہنگائی کی شرح عروج پر رہے گی۔

کراس بارڈر ادائیگیوں میں چینی کرنسی نے پہلی بارامریکی ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق حکام کی جانب سے 6.5 بلین ڈالر کے قرض کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ٹیکسوں اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک کی افراط زر میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ پاکستان کے لیے اہم درآمدات برداشت کرنے اور ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے بیل آؤٹ فنڈز ضروری ہیں، لیکن آئی ایم ایف امداد دوبارہ شروع کرنے سے پہلے مالیاتی یقین دہانیوں کا مطالبہ کرتا ہے۔

ماہر اقتصادیات انکر شکلا نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافہ کا امکان نہیں ہے، کیونکہ حقیقی شرحیں 12 ماہ کی مستقبل کی بنیاد پر مثبت ہو گئی ہیں۔ انہوں نے پیش گوئی کی کہ مہنگائی مئی میں عروج پر ہو گی اور خوراک کی قیمتیں آہستہ آہستہ کم ہو جائیں گی اور سال کے اوائل کے بنیادی اثرات شروع ہو جائیں گے۔

سوزوکی گاڑیوں کی قیمتوں میں چوتھی باراضافہ

گزشتہ ماہ، اسٹیٹ بینک نے قیمتوں کے دباؤ کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں اپنی بینچ مارک سود کی شرح کو 21 فیصد تک بڑھا دیا، جو 1956 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے آئندہ مانیٹری پالیسی کا جائزہ 12 جون کو ہونا ہے۔

اٹلانٹک کونسل کے ساؤتھ ایشیا سینٹر کے ڈائریکٹر عزیر یونس نے بلومبرگ کو بتایا کہ حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ افراط زر کی سطح کے بارے میں مرکزی بینک کی امید غلط ہو سکتی ہے۔

یونس نے اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چالیس لاکھ سے زائد شہری خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں، اور خوراک کی قیمتوں میں اضافہ مزید غربت کا سبب بنے گا۔

مئی میں ڈالر 300 جب کہ جون میں 310 روپے کا ہوجائے گا۔ پیشنگوئی

دوسری جانب جہاں وزیر اعظم شہباز شریف کو سیاسی بحران سے نبردآزما ہوتے ہوئے مہنگائی کی وجہ سے اضافی دباؤ کا سامنا ہے وہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور انہوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔

Comments are closed.