عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں
اک سچ کے تحفظ کیلیے سب سے لڑی ہوں

معروف پاکستانی شاعرہ فرحت زاہد جن کا اصل نام فرحت سلطانہ ہے وہ 23 مارچ 1960،ملتان میں پیدا ہوئیں جبکہ تعلیم بہاول پور میں حاصل کی۔30 برس دبئی اور نیویارک میں گزارے اور اب لاہور میں مقیم ہیں۔ ایک عرصے سے شاعری کر رہی ہیں ان کا کلام اہم رسائل جیسے ’فنون‘، ’اوراق‘اور’نقوش‘ میں شائع ہو چکا ہے۔ مشاعروں میں شرکت بھی کرتی رہی ہیں۔ دو شعری مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں’ لڑکیا ں ادھوری ہیں‘ اور ’عشق جینے کا اک سلیقہ‘ شائع ہو چکے ہیں۔ تانیثیت کا مدھم لہجہ ان کی غزلوں کی شناخت ہے۔

غزل
۔۔۔۔۔
اس کی خاطر رونا ہنسنا اچھا لگتا ہے
جیسے دھوپ میں بارش ہونا اچھا لگتا ہے
خواب کی کچی ململ میں جب آنکھیں لپٹی ہوں
یادیں اوڑھ کے سوتے رہنا اچھا لگتا ہے
سانجھ سویرے کھلتے ہیں جب تیتریوں کے پر
اس منظر میں منظر ہونا اچھا لگتا ہے
بارش آ کر برس رہے گی موسم آنے پر
پھر بھی اپنا درد چھپانا اچھا لگتا ہے
بادل خوشبو اور جوگی سے آخر کون کہے
مجھے تمھارا آنا جانا اچھا لگتا ہے

غزل
۔۔۔۔۔
عجیب رت ہے یہ ہجر و وصال سے آگے
کمال ہونے لگا ہے کمال سے آگے
وہ ایک لمحہ جو تتلی سا اپنے بیچ میں ہے
اسے میں لے کے چلی ماہ و سال سے آگے
کوئی جواز ہو ہمدم اب اس رفاقت کا
تلاش کر مجھے میرے جمال سے آگے
جواب خواب بھلا خواب کے سوا کیا ہے
مگر وہ نکلا نہیں ہے سوال سے آگے
پگھل رہا ہے مرا دن سیاہ راتوں میں
کہانی گھوم رہی ہے زوال سے آگے
رکے ہوئے ہیں کنارے پہ وہ تلاطم ہے
یہ شہر عشق ہے اور ہے مجال سے آگے
مشام جاں میں کوئی دیپ سا جلائے ہوئے
نکل چلی ہوں میں رنج و ملال سے آگے

غزل
۔۔۔۔۔
خوشبو کی طرح ملتا ہے وعدہ نہیں کرتا
موسم کا پرندہ ہے ٹھکانا نہیں کرتا
وہ عشق میں شعلوں کا طلب گار ہے لیکن
اس آگ میں مر جانے کا سودا نہیں کرتا
وہ پچھلی محبت میں مرے دل کا خسارہ
اسباب دروں وہ کبھی پوچھا نہیں کرتا
کرتا ہے ہر اک رنگ کی چڑیوں سے وہ باتیں
پہنائی میں دل کی کبھی اترا نہیں کرتا
اس شہر میں جینے کی ادا سیکھ رہی ہوں
بیتے ہوئے کل پر یہ گزارا نہیں کرتا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں کسی کے ساتھ ہوں اور وہ کسی کے ساتھ ہوں
اک مسلسل حادثہ یہ زندگی کے ساتھ ہے

ماں بن چکی ہوں میں بھی مگر اس سے کیا کہوں
جو اپنی ماں کے پیار سے آگے نہ جا سکا

محبت منتقل ہونے لگی ہے
میں
اب بچوں کی ہوتی جا رہی ہوں

عورت ہوں مگر صورت کہسار کھڑی ہوں
اک سچ کے تحفظ کیلئے سب سے لڑی ہوں

Shares: