باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بین الافغان مذاکرات کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہم سب ایک ایسے تاریخی موقع پر جمع ہیں جب ہمارے افغان بھائی امن کی تلاش میں اپنی طویل جدوجہد کے دوران ایک بڑا قدم اٹھارہے ہیں۔ بلاشبہ مصیبتوں اوررکاوٹوں کا ایک طویل باب ختم ہوا۔ ایک نئی صبح طلوع ہورہی ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ سفرآسان نہیں تھا۔ مختلف رکاوٹیں، حادثات، شکوک وشبہات دامن گیر رہے۔ اس کے باوجودنہ صرف اس راہ میں پیش رفت ہوئی بلکہ اسے برقراربھی رکھا گیا۔ اس موڑ تک پہنچ پانا یقینا ایک بڑی کامیابی ہے اور اس کا سہرا افغانوں کو جاتا ہے، یہ کامیابی ان کی ہے اور وہی اس کے سب سے زیادہ مستحق ہیں۔ تشدد میں کمی اور مذاکرات ومکالمے کی حوصلہ افزائی کے ذریعے پاکستان اس سفر میں ہر ممکن طورپر افغانون کے ہمرکاب وہم سفر رہا ہے۔ پاکستان نے اس عمل میں بھرپور سہولت کاری کی جس کا حتمی ثمر دوہا میں انتیس فروری دوہزار بیس کو طے پانے والے امریکہ طالبان امن معاہدہ کی صورت سامنے آیا اور آج ہم اس مرحلے تک آن پہنچے ہیں۔ بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہم سب کی مشترکہ کوششوں کا حاصل ہے۔
(1/2)
بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب دوحہ میں شروع
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ قطر کی خصوصی دعوت پر وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شرکت : @TeamSMQ #APPNews @SMQureshiPTI @ForeignOfficePk @MoIB_Official pic.twitter.com/2nFdbrUiQx
— APP (@appcsocialmedia) September 12, 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور وزیراعظم عمران خان کا یہ ہی دیرینہ موقف رہا ہے کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں۔ سیاسی تصفیہ ہی اس ضمن میں آگے بڑھنے کی واحد راہ ہے۔ یہ امر ہمارے لئے باعث فخر واطمنان ہے کہ ہمارے نکتہ نگاہ کو آج عالمی برادری نے قبول کیا ہے۔ یہ امر بھی ہمارے لئے باعث مسرت ہے کہ ہم نے اپنے حصے کی ذمہ داری کو حسن وخوبی سے نبھایا ہے۔ افغان قائدین کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیری انداز میں مل کر کام کرنا ہوگا اور تنازعے کا جامع، وسیع البنیاد اور اجتماعیت کا حامل سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا۔ ان مذاکرات میں افغانوں نے اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنا ہے۔ صرف اور صرف افغان ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے مختار ومجاز ہیں۔ کسی بھی بیرونی اثر یا مداخلت کے بغیر انہیں ازخود یہ طے کرنا ہے۔ داخلی اور خارجی سطح پر خرابی چاہنے والے عناصر اس عمل میں مشکلات اور رکاوٹیں پیدا کریں گے۔اس ضمن میں ہوشمندی و بیداری درکار ہے تاکہ فتنہ پردازوں سے محفوظ رہا جاسکے۔ ہمیں امید ہے کہ تمام فریقین اپنے عہد کی پاسداری کریں گے اور کسی بھی دقت یا مسائل کے آنے پر مثبت نتائج کے حصول کے عزم پر کاربند رہتے ہوئے اس عمل کو برقرار رکھیں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے بعد پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو افغان تنازعے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ چالیس سال میں ہم نے دہشت گرد حملوں کا سامنا کیا ، قیمتی جانوں کا نقصان اٹھایا ، آبادی کی نقل مکانی کے عذاب جھیلے، سرحدوں پر عدم استحکام اور بھاری معاشی نقصانات برداشت کئے۔ لیکن تمام تر مشکلات اور منفی ماحول کے مدمقابل ہم ڈٹ کر کھڑے رہے ہیں۔
ہمارے شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں۔ ہماری قیادت نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم صرف امن میں حصہ دار ہوں گے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اس تاریخی موقع پر یہ انتہائی ناگزیر امر ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے۔ افغان عوام کو بے سہارا نہ چھوڑا جائے جیساکہ پہلے ہوچکا ہے۔ حاصل ہونے والی کامیابیوں کو بے ثمر اور رائیگاں نہ جانے دیاجائے۔ پر امن اور مستحکم افغانستان افغان عوام کے لئے ترقی وخوشحالی کی نئی نوید اور امکانات لائے گا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے کے اندر بلکہ دنیا بھر کے ساتھ تعاون اور روابط استوار کرنے کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ میں چارنکاتی حکمت عملی تجویز کروں گا۔ ہم عالمی برادری اور متعلقہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ ،افغانوں کی قیادت میں افغانوں کو قبول امن عمل کی حمایت جاری رکھتے ہوئے بین الافغان مذاکرات میں پیدا ہونے والے اتفاق رائے کا احترام کیاجائے؛یقینی بنایاجائے کہ افغانستان میں متشدد ماضی لوٹ کر واپس نہ آئے اور نہ ہی یہاں ان عناصر کو کھل کھیلنے کا موقع ہی میسرآئے جو اس کی سرحدوں سے دوسروں کو نقصان پہنچائیں؛ افغانستان کی تعمیر نو اور معاشی ترقی کے لئے معاشی سرگرمیوں کی تقویت اور نشوونما؛ وسائل اور مدت کے تعین کے ساتھ افغان مہاجرین کی باعزت اپنے گھروں کو واپسی ؛
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ اس امید افزا مرحلے پر میں اپنے افغان بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ امن، ترقی، سلامتی اور ترقی کی شاہراہ پر آپ کے اس تاریخی سفر میں پاکستان کی حمایت، مدد اور یک جہتی ہمیشہ آپ کو میسر رہے گی۔ پاکستان ہمیشہ ایک پرامن، مستحکم، متحد، جمہوری، خوشحال اور خودمختار افغانستان کی حمایت کرتا رہے گا جو نہ صرف داخلی طورپر بلکہ اپنے ہمسایوں کے ساتھ بھی حالت امن میں ہو۔