پاکستان نیوی نے اپنے دفاعی منصوبوں میں ایک بڑی اور انقلابی پیش رفت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان ہینگور کلاس آبدوزوں کو چین کے جدید ترین YJ-17 ہائپر سونک میزائل سے لیس کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یہ اقدام خطے میں بحری طاقت کے توازن کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، خصوصاً بھارت کی کیرئیر اسٹرائیک گروپس کے لیے ایک نیا خطرہ پیدا کرے گا۔
یہ پیشرفت اسلام آباد اور بیجنگ کے بڑھتے ہوئے تزویراتی تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق ہینگور کلاس آبدوزوں پر YJ-17 میزائل کی تنصیب سے پاکستان کی بحریہ کو ہائپر سونک وارفیئر میں داخل ہونے کا موقع ملے گا، جو دنیا کی چند ہی طاقتیں حاصل کر سکی ہیں۔یہ آبدوزیں جب مکمل طور پر فعال ہوں گی تو پاکستان بحر ہند میں ایک نئی قسم کی زیرِ آب صلاحیت حاصل کر لے گا، جس سے دشمن کے بحری بیڑے، طیارہ بردار جہاز اور ساحلی تنصیبات کو نشانہ بنانا ممکن ہو جائے گا۔
چین کا تیار کردہ YJ-17 ہائپر سونک میزائل چین کے "ایگل اسٹرائیک” میزائل پروگرام کا حصہ ہے۔ یہ میزائل Mach 5 سے Mach 8 یعنی 6,000 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ رفتار پر پرواز کر سکتا ہے۔یہ میزائل بوُسٹ گلائیڈ وہیکل (HGV) ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جو پہلے فضا میں بلند ہوتا ہے اور پھر ہدف کی جانب انتہائی تیز رفتاری سے نیچے آتا ہے۔اس کی رینج 400 سے 746 کلومیٹر تک ہے، جبکہ یہ اپنے ہدف پر انتہائی تباہ کن ہائی ایکسپلوسو یا آرمَر پینیٹریٹنگ وارہیڈ لے جا سکتا ہے۔یہ خصوصیات اسے "کیرئیر کلر” یعنی طیارہ بردار جہاز تباہ کرنے والا میزائل بناتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق YJ-17 اپنی غیر متوقع پرواز، ریڈار سے بچنے کی صلاحیت اور انتہائی تیز رفتاری کے باعث کسی بھی موجودہ دفاعی نظام، بشمول بھارتی باراک-8 یا امریکی SM-6 میزائلوں، کے لیے تقریباً ناقابلِ گرفت ہتھیار ہے۔
ہینگور کلاس آبدوز پروگرام پاکستان کی بحری تاریخ کا سب سے بڑا جدیدیت کا منصوبہ ہے۔یہ معاہدہ 2015 میں چین کے ساتھ 4 سے 5 ارب ڈالر کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت چین نے 8 آبدوزیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ان میں سے چار چین میں Wuchang Shipyard پر تیار ہو رہی ہیں، جبکہ باقی چار کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس (KSEW) میں مقامی طور پر بنائی جا رہی ہیں۔پہلی چار آبدوزیں 2026 سے ڈیلیور ہونا شروع ہوں گی، جبکہ مقامی آبدوزوں کی تکمیل 2028 تک متوقع ہے۔پہلی تین آبدوزوں — PNS Hangor (2024)، PNS Shushuk (2025) اور PNS Mangro (2025) — کے لانچ کے بعد، PNS Tasnim کی تعمیر جاری ہے۔یہ آبدوزیں چین کی Yuan-Class Type 039A/B ڈیزائن پر مبنی ہیں، جو اپنی خاموش کارکردگی (Silent Operation) اور محدود پانیوں میں بہترین کارکردگی کے لیے مشہور ہیں۔
ہینگور کلاس آبدوزوں میں Stirling Engine Air Independent Propulsion (AIP) سسٹم نصب ہے، جو انہیں بغیر سطح پر آئے 20 دن تک پانی کے اندر رہنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ان کی رفتار زیرِ آب 17 ناٹ اور سطح پر 20 ناٹ تک پہنچتی ہے۔یہ آبدوزیں 38 افراد کے عملے اور 8 اسپیشل فورسز آپریٹرز پر مشتمل مشن کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں، جس سے یہ کمانڈو آپریشنز میں بھی استعمال ہو سکتی ہیں۔ان کے 6 ٹارپیڈو ٹیوبز مختلف قسم کے ہتھیار، جیسے بھاری ٹارپیڈوز، اینٹی شپ میزائلز، اور لینڈ اٹیک کروز میزائل (LACMs) فائر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان پہلے ہی YJ-82 اور بابر سیریز کے کروز میزائلز سے لیس ہے۔اطلاعات کے مطابق مستقبل میں پاکستان بابر-III نیوکلیئر کیپیبل میزائل کو بھی ہینگور کلاس آبدوزوں میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس سے پاکستان کو سی بیسڈ سیکنڈ اسٹرائیک کیپبیلٹی حاصل ہو گی۔یہ اقدام بھارت کے نیوکلیئر آبدوز پروگرام کے مقابل توازن قائم کرنے میں مدد دے گا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ YJ-17 میزائلوں سے لیس ہینگور آبدوزیں بھارت کو اپنی بحری حکمتِ عملی ازسرنو ترتیب دینے پر مجبور کر دیں گی۔اب بھارتی نیوی کو اپنے P-8I پیٹرول طیارے، MH-60R ہیلی کاپٹرز اور ASW جہاز زیادہ تعداد میں تعینات کرنا پڑیں گے تاکہ ان آبدوزوں کا سراغ لگایا جا سکے۔یہ میزائل بھارت کے اہم بحری اڈوں ، ممبئی، اوکھا، اور کوچین، تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ پیش رفت پاکستان کی بحری موجودگی کو عرب سمندر، خلیجِ عمان، اور بحرِ ہند میں مضبوط کرے گی۔یہی علاقے دنیا کے سب سے اہم سمندری تجارتی راستے ہیں جہاں سے 60 فیصد عالمی تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائپر سونک میزائلوں سے لیس آبدوزیں پاکستان کو نہ صرف ان راستوں کی حفاظت بلکہ ضرورت پڑنے پر ان میں رکاوٹ ڈالنے کی بھی طاقت دیں گی۔








