امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو جوہری ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں۔ روس، چین، شمالی کوریا اور پاکستان اس وقت فعال طور پر ایٹمی تجربات انجام دے رہے ہیں، لہٰذا امریکہ کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کی آزمائش دوبارہ شروع کرے۔
ٹرمپ نے یہ بات امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی، جب ان سے امریکہ کی جانب سے تین دہائیوں بعد ممکنہ طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے سے متعلق سوال کیا گیا۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ“روس تجربات کر رہا ہے، چین تجربات کر رہا ہے لیکن ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا۔ ہم ایک کھلا معاشرہ ہیں، ہمیں بات کرنی پڑتی ہے کیونکہ ہمارے یہاں صحافی سوال کرتے ہیں۔ دوسرے ممالک زیرِ زمین تجربات کرتے ہیں، جہاں کسی کو کچھ پتا نہیں چلتا، صرف ہلکی سی لرزش محسوس ہوتی ہے۔”
ٹرمپ نے مزید کہا کہ،“ہمیں بھی تجربات کرنا ہوں گے کیونکہ وہ (دوسرے ممالک) کر رہے ہیں۔ شمالی کوریا تجربات کر رہا ہے، پاکستان بھی تجربات کر رہا ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ وہ کہاں کر رہے ہیں، لیکن یہ ہورہا ہے۔” ٹرمپ نے اپنے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو مجبوراً ایٹمی تجربات کرنے کی طرف جانا پڑے گا تاکہ دفاعی توازن برقرار رکھا جا سکے۔ان کے مطابق روس نے حال ہی میں جدید ایٹمی صلاحیت والے ہتھیاروں، بشمول "پوسائیڈن” انڈر واٹر ڈرون، کے تجربات کیے ہیں، جبکہ شمالی کوریا مسلسل ایٹمی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔انہوں نے کہا “اگر آپ دیکھیں تو شمالی کوریا ہر وقت تجربات کر رہا ہے، روس بھی اعلان کر چکا ہے، اور دوسرے ممالک بھی یہی کر رہے ہیں۔ ہم واحد ملک ہیں جو تجربات نہیں کرتا، اور میں نہیں چاہتا کہ امریکہ واحد ملک ہو جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے مزید دعویٰ کیا کہ امریکہ کے پاس دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔ان کے مطابق،“ہمارے پاس اتنے ایٹمی ہتھیار ہیں کہ ہم دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کرسکتے ہیں۔ روس کے پاس بھی بہت ہیں، چین کے پاس بھی کافی ہیں، لیکن ہمارے پاس سب سے زیادہ ہیں۔”انہوں نے کہا کہ انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ سے ایٹمی تخفیف کے حوالے سے بات چیت بھی کی ہے، تاہم ابھی تک کسی عملی پیشرفت کا امکان نہیں۔
دوسری جانب، امریکی توانائی کے وزیر کرس رائٹ نے صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ تجربات میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔ان کے مطابق “جو تجربات کیے جائیں گے وہ نظامی نوعیت کے ہیں، یعنی ان میں جوہری دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔ انہیں نان-کریٹیکل ایکسپلوزنز کہا جاتا ہے، جن میں جوہری مادّے کو نہیں پھاڑا جاتا بلکہ باقی اجزا کی جانچ کی جاتی ہے۔”کرس رائٹ کا کہنا تھا کہ ان تجربات کا مقصد نئے نظاموں کی فعالیت کو یقینی بنانا اور آئندہ نسل کے جوہری ہتھیاروں کو زیادہ قابلِ اعتماد بنانا ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کے دفاعی حلقوں میں نئے سرد جنگی ماحول اور روس و چین کی بڑھتی ایٹمی سرگرمیوں پر تشویش پائی جا رہی ہے۔ماہرین کے مطابق، اگر امریکہ واقعی ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرتا ہے تو عالمی سطح پر ایک نئی ایٹمی دوڑ کا آغاز ہوسکتا ہے، جو عالمی سلامتی کے لیے شدید خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے امریکی فوج کو فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کا حکم دیا تھا،سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے محکمہ جنگ کو ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ کا حکم دے دیا ہے اور یہ عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا،صدر ٹرمپ نے لکھاکہ امریکا کو ان ممالک کے مقابلے میں برابر کی سطح پر ہونا چاہیے جو یہ پروگرام رکھتے ہیں۔








