فیصل آباد: ایف آئی اے کمپوزٹ سرکل فیصل آباد نے مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلنگ کے گینگ کا سراغ لگا لیا ہے۔

اس کارروائی کے نتیجے میں ایک اہم سہولتکار عبدالغفار کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق، عبدالغفار پاکستانی ایجنٹ ہے جو یورپ میں انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کا حصہ تھا۔پچھلے دنوں مراکش میں پیش آنے والے کشتی حادثے کے بعد ایف آئی اے کی تحقیقات میں تیزی آئی اور اس کے نتیجے میں پاکستان سے یورپ تک پھیلنے والے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا گیا۔عبدالغفار کا شمار ان سہولتکاروں میں ہوتا ہے جو درجنوں افراد کو غیر قانونی طور پر یورپ بھجوانے کا کام کر رہے تھے۔ اس کے خلاف ایف آئی اے فیصل آباد نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ عبدالغفار کے ساتھ 7 مسافر بھی پاکستان پہنچے تھے جن کی نشاندہی پر اس کو حراست میں لے کر فیصل آباد منتقل کیا گیا۔

ملزم عبدالغفار سال 2023 سے موریطانیہ میں مقیم تھا اور اس نے انسانی اسمگلنگ کے معاملے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ مزید تحقیقات سے معلوم ہوا کہ عبدالغفار کا والد محمد سرفراز اور قریبی رشتہ دار منیر احمد بھی 2018 سے موریطانیہ میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ عبدالغفار اور اس کے ساتھیوں نے متعدد پاکستانیوں کو یورپ جانے کا جھانسہ دے کر کشتی میں سوار کیا، جس کے نتیجے میں کئی معصوم افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس گینگ کا ایک اور اہم رکن افریقی اسمگلر ابوبکر بھی تھا، جس سے ملزم عبدالغفار کے رابطے کے شواہد برآمد ہوئے ہیں۔

ایف آئی اے کے ترجمان نے کہا کہ انسانوں کی سمگلنگ میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کارروائیاں عالمی سطح پر جاری ہیں اور انٹرپول کی مدد سے بیرون ملک موجود اسمگلرز کے خلاف بھی کاروائیاں کی جائیں گی۔ایف آئی اے کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی گئی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ اسمگلنگ کے کاروبار میں ملوث تمام افراد اور سہولتکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔مقدمے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور ملزم کی نشاندہی پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ ایف آئی اے نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے نیٹ ورک کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے عالمی سطح پر تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔

ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ "معصوم جانوں سے کھیلنے والے اسمگلرز کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ان کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جائے گا۔ ہم عالمی سطح پر اس نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے اپنے اقدامات تیز کر رہے ہیں۔”

شادی کیلئے کراچی آئی امریکی خاتون علاج کیلئے ہسپتال منتقل

کیا اب بھی فضائی سفر محفوظ ہے؟ واشنگٹن حادثے کے بعد ماہرین کی رائے

Shares: