بھارتی دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق چین کے ساتھ شدید کشیدگی میں کمی کے بعد بھارت اب اس بات کی کوشش کر رہا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کرنے کے لئے چین اپنا کردار ادا کرے۔
نئی دہلی سے باغی ٹی وی کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق چین میں بھارتی سفیر پردیپ کمار راوت نے ہفتہ کے روز بیجنگ میں چینی دفتر خارجہ کے حکام سے رابطہ کر کے بھارتی حکومت کا اہم پیغام پہنچایا ہے۔ اس سے قبل بھارتی وزیرخارجہ ایس جے شنکر نئی دہلی میں چینی وزیرخارجہ سے اہم ملاقات کرچکے ہیں جب کہ پاکستان کے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ پاکستان بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بات چیت کیلئے تیار ہے۔
ایک باخبر سینیئر بھارتی صحافی نے نئی دہلی سے فون پر باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ گہرے تعلقات کے بارے میں بھارت بخوبی آگاہ ہے اسی لئے بھارت چین کے شہر تیانجن میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقعہ پر بھارتی وزیراعظم مودی کی پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کروانے کیلئے چین کی مدد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم بھارتی صحافی کے مطابق پاکستان بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کیلئے فوری طور راضی نہیں۔
چینی صدر شی جن پنگ جو کہ سربراہی اجلاس کی صدارت کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف کو مودی کے ساتھ ملاقات کیلئے راضی کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ بھارتی صحافی کے مطابق پاک چین دوستی کی نوعیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ چین کے کہنے پر پاکستان کچھ لچک دکھا سکتا ہے اور sco اجلاس کے موقعہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان برف پگھل سکتی ہے۔
بھارتی ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر پاکستان بھارت کیلئے فضائی روٹ کھولنے پر آمادہ ہوسکتا ہے۔ تاہم بھارت کا خیال ہے کہ چین اور پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ کیاجاسکتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن، ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کی شرکت بھی متوقع ہے۔