پاکستان نے آذربائیجان کو 40 جے ایف 17 فائٹر جیٹس کی سب سے بڑی دفاعی برآمدی ڈیل سائن کرلی
پاکستان حکومت نے اپنے سرکاری ایکس اکاؤنٹ پر اعلان کیا ہے کہ اس نے آذربائیجان کے ساتھ 40 جے ایف-17 تھنڈر فائٹر جیٹس کی فروخت کے لیے 4.6 ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے ساتھ 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا پیکج بھی شامل ہے۔ یہ تاریخی معاہدہ پاکستان کی اب تک کی سب سے بڑی دفاعی برآمدی ڈیل ہے اور دونوں ممالک کے درمیان پچھلے ایک دہائی سے بڑھتی ہوئی قریبی اسٹریٹجک شراکت داری کی مضبوط علامت ہے۔
آذربائیجان نے 2020 کے ناگورنو-کاراباخ تنازعہ سے حاصل کردہ تجربات کی روشنی میں اپنی فضائیہ کو جدید بنانے کے لیے جے ایف-17 تھنڈر کے بلاک III ورژن کو منتخب کیا ہے۔ اس جدید نسل کے لڑاکا طیارے کی خریداری سے آذربائیجان نہ صرف روسی طیاروں پر اپنی روایتی انحصار کو کم کرے گا بلکہ جنوبی کوکیشس میں اپنی دفاعی صلاحیتوں کو بھی مضبوط بنائے گا۔ یہ اقدام باکو کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد دفاعی شراکت داریوں کی تنوع، دفاعی اثر و رسوخ میں اضافہ اور خطے میں اپنی بالا دستی کو مستحکم کرنا ہے۔
جے ایف-17 تھنڈر منصوبہ پاکستان ایرو ناٹیکل کمپلیکس (PAC) اور چائنا کی چنگدو ایئرکرافٹ کارپوریشن (CAC) کے اشتراک سے 1990 کی دہائی کے آخر میں شروع ہوا۔ 2003 میں اس کا پہلا پرواز کا تجربہ کامیاب رہا اور 2007 میں اسے پاکستان ایئر فورس میں شامل کیا گیا۔ اب تک پاکستان کے پاس 150 سے زائد یونٹس ہیں جنہیں مسلسل اپ گریڈ کیا جاتا رہا ہے۔جے ایف-17 بلاک III جدید AESA ریڈار، جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز، مکمل ڈیجیٹل گلاس کاکپٹ، ہولو گرافک ہیڈ-اپ ڈسپلے، اور ہیلمنٹ ماؤنٹڈ ڈسپلے سمیت جدید ترین خصوصیات سے لیس ہے۔ اس کا ہتھیاروں کا نظام PL-15 BVR میزائل، لیزر گائیڈڈ بم، اینٹی ریڈیشن میزائلز اور اسٹریٹجک کروز میزائلز سمیت مختلف قسم کے ہتھیاروں کو لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ ایک مکمل ملٹی رول لڑاکا طیارہ ہے جو جدید نیٹ ورک سینٹرک جنگ کے لیے موزوں ہے۔
جے ایف-17 پروگرام پاکستان کو عالمی اسلحہ مارکیٹ میں ایک معتبر کھلاڑی کے طور پر سامنے لے آیا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے لیے جو مغربی یا روسی مہنگے لڑاکا طیاروں کا متبادل تلاش کر رہے ہیں۔ پہلے سے ہی جے ایف-17 نائجیریا، میانمار، اور عراق کو برآمد ہو چکا ہے۔ ہر فروخت کے ساتھ تربیت، لاجسٹکس اور دیکھ بھال کی مکمل سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ آذربائیجان کی یہ ڈیل سائز اور اثرات کے لحاظ سے بے مثال ہے اور پاکستان کو جنوبی ایشیا سے باہر ایک اہم اسلحہ سپلائر کے طور پر مستحکم کرتی ہے۔
پاکستان اور آذربائیجان کے تعلقات سیاسی مفادات کی گہری ہم آہنگی پر مبنی ہیں۔ پاکستان نے ناگورنو-کاراباخ تنازعہ میں آذربائیجان کی حمایت کرتے ہوئے آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا، جبکہ آذربائیجان نے جموں و کشمیر میں پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی دورے، مشترکہ فوجی مشقیں، توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون بڑھ رہا ہے۔ معاہدے کا 2 ارب ڈالر کا سرمایہ کاری پیکج مشترکہ صنعتی منصوبوں، انفراسٹرکچر تعاون اور دفاعی پیداوار کی مقامی سطح پر توسیع کے امکانات کو ظاہر کرتا ہے۔
آذربائیجان کی اس خریداری کا وقت خطے میں جغرافیائی سیاسی کشیدگی کے باعث انتہائی اہم ہے۔ جدید اور آزمودہ لڑاکا طیارے کی خریداری سے باکو اپنی آپریشنل صلاحیت اور سفارتی موقف کو مضبوط کرے گا۔ اسلام آباد کے لیے یہ ڈیل دفاعی صنعت میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا میں پاکستان کی سافٹ پاور بڑھانے کا ذریعہ بھی ہے۔یہ معاہدہ آئندہ چند سالوں میں مرحلہ وار مکمل کیا جائے گا، جس میں آذربائیجانی پائلٹس اور تکنیکی عملے کی تربیت جاری ہے۔ ممکنہ طور پر مستقبل میں آذربائیجان میں اس کے جے ایف-17 طیاروں کی مقامی اسمبلی یا کو-پروڈکشن کے پروگرام بھی شروع کیے جا سکتے ہیں، جو دونوں ملکوں کے دفاعی تعاون کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
پاکستان-آذربائیجان جے ایف-17 معاہدہ عالمی دفاعی منظرنامے میں ایک نئے دور کی شروعات ہے، جہاں ابھرتی ہوئی معیشتیں نئی دفاعی شراکت داریاں قائم کر رہی ہیں اور اپنی خود کفالت کے ذریعے خطے میں طاقت کا توازن بدل رہی ہیں۔ یہ معاہدہ نہ صرف فضائی طاقت کے توازن کو بدلتا ہے بلکہ پاکستان کی دفاعی صنعت کو عالمی سطح پر ایک نئی پہچان دیتا ہے۔