امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر عائد کیے گئے حالیہ تجارتی ٹیرف کے اثرات پاکستان سمیت دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس پر شدید منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے آغاز کے پہلے ہی روز سرمایہ کاروں کو غیر معمولی مندی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے نتیجے میں 100 انڈیکس میں 6287 پوائنٹس کی کمی آئی۔
اس شدید مندی کے باعث 100 انڈیکس ایک لاکھ 12 ہزار 504 پوائنٹس پر ٹریڈ کرتا ہوا نظر آیا، جو کہ گزشتہ کچھ مہینوں میں سب سے کم سطح پر پہنچا ہے۔ اس دوران سرمایہ کاروں نے بڑے پیمانے پر حصص کی فروخت شروع کر دی، جس کے نتیجے میں مارکیٹ کی مجموعی مالیت میں کمی آئی۔
امریکی صدر کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیرف نے نہ صرف پاکستان، بلکہ ایشیا اور خلیج کی اسٹاک مارکیٹس کو بھی متاثر کیا ہے۔ امریکی اسٹاک ایکسچینج میں صرف 2 روز میں سرمایہ کاروں کے 60 کھرب ڈالر کے قریب نقصان ہوا تھا۔ آج ایشیائی مارکیٹوں میں بھی شدید مندی دیکھی گئی، جاپان کا نکئی انڈیکس 9 فیصد نیچے آیا جبکہ ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ میں 8 فیصد گراوٹ ہوئی۔جنوبی کوریا میں شدید مندی کے باعث ٹریڈنگ عارضی طور پر روک دی گئی۔ آسٹریلین اسٹاک مارکیٹ میں بھی 160 ارب ڈالرز کا خسارہ ہوا اور ٹریڈنگ شروع ہونے کے صرف 15 منٹ بعد بینچ مارک ایس اینڈ پی انڈیکس میں 6 فیصد کی کمی دیکھنے کو ملی۔ سعودی عرب کی اسٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے 500 ارب ریال کے قریب نقصان ہوا۔ قطر، کویت، مسقط اور بحرین کی اسٹاک مارکیٹوں میں بھی گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کے اثرات مرتب ہوئے اور اس کے نتیجے میں مارکیٹ میں کاروبار عارضی طور پر معطل کر دیا گیا۔ سرمایہ کاروں کی بے چینی اور مارکیٹ کے بحران نے پاکستان کے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے۔یہ صورتحال سرمایہ کاری کے ماحول پر منفی اثرات ڈال رہی ہے اور تجزیہ کاروں کے مطابق اگلے چند دنوں میں مارکیٹ کی صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔ اس وقت عالمی مارکیٹوں میں مندی کی وجہ سے پاکستان کی معیشت پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔