پاکستان کسی بھی حال میں کشمیر حاصل کرکے رہے گا۔ صدر آزاد کشمیر
آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ بھارت اپنی مذموم مقاصد میں ناکام ہوگا اور پاکستان کسی بھی حال میں کشمیر حاصل کرکے رہے گا۔ لاہور سینٹر فار پیس اینڈ ریسرچ کے زیر اہتمام ویبینار سے خطاب میں سردار مسعود خان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا میں کہیں بھی ایٹمی جنگ ہونی ہے تو وہ جنوبی ایشیا کے خطے میں ہوگی کیونکہ کشمیر نیوکلئیر فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ کے امکانات اب بہت زیادہ ہیں اور ہندو توا کے خلاف بھرپور طریقے سے مخالفت کرنی ہوگی۔ بھارتی قبضے میں کشمیریوں پر جبر کے موضوع پر ہونے والے ویبینار سے خطاب میں سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کے پامالی خصوصی طور پر عورتوں پر مظالم کے خلاف دنیا بھر کے طرح اب بھارت میں بھی آوازیں اٹھنے میں اضافہ ہوا ہے۔ شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں ان مظالم کے خلاف آواز اٹھنے کی ایک بنیادی وجہ مودودی حکومت کی ہندوتوا پالیسی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بھارت میں بھی لوگوں نے اب ہندوتوا پالیسی کو ماننے سے انکار کردیا ہے اور روشن خیال ہندو بھی اب ہندوتوا سوچ کے خلاف آواز اٹھارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ہندوتوا سوچ کے باعث بھارتی آئین کی سیکیولر پہچان کی بھی بنیادیں ہل گئی ہیں۔ بین الاقوامی طاقتیں بھی کشمیر کے معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جو ایک بڑی ناکامی ہے۔ سیمینار کے ماڈریٹر اور لاہور سینٹر فار پیس اینڈ ریسرچ کے چئیرمین سابق ایمبیسیڈر شمشاد احمد نے ویبینار کا آغاز اس جملے سے کیا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال ہندوتوا سوچ کی عکاس ہے۔ سیمینار سے جموں کشمیر کونسل فار ہیومن رائٹس کے صدر ڈاکٹر نذیر حسین کا کہنا تھا کہ جنگ لازمی ہے۔ اگر جنگ پاکستان اور بھارت کے درمیان نہ ہوئی تو یہ کشمیر کی عوام اور بھارت کے درمیان ہوگی
مقبوضہ کشمیری میں جاری آزادی کی جنگ لڑنے والے اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ چئیرمین یسین ملک کی اہلیہ مشال حسین ملک کا کہنا تھا کہ کشمیر کا حالیہ اسٹیٹس مودی کی انتخابی کیمپئن کا حصہ تھی اور یہ واضح تھا کہ بھارت اب ہندوتوا کے عمل پر چلے گا۔
پیس اینڈ کلچر آرگنایزیشن کی چئیرمین مشال مالک کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال اگست میں کئے جانے والا بھارتی قدم کشمیر میں جاری آزادی جنگ لڑنے والوں کے خلاف ایک بھرپور محاز ہے اور اس کے نتائج مستقبل میں بھی اچھے نہیں ہونگے۔
مشال ملک نے کشمیر میں جاری مظالم کے بارے میں بتایا کہ مسلمانوں کی جائیداد کے کاغذات تبدیل کئے جارہے ہیں۔ مسلمان آبادی کو اقلیتی آبادی میں تبدیل کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور وہاں موجود بیوروکریسی کو دہلی کی جانب سے تبدیل کیا جارہا ہے۔ دہلی حکومت مقامی افراد سے تمام اختیارات لیکر دیگر علاقے کےلوگوں میں منتقل کررہی ہے۔ مشعال کا کہنا تھا کہ یہ تمام اقدامات ہندوتوا سوچ کے باعث ہیں۔ مشعال ملک کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر پابندی لگوانے کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے اور اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے حراست میں لئے گئے افراد کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کے لئے ایک وفد بھیج کر اس کی غیرجانبدار تحقیقات کرے۔