پاکستان کبھی دیوالیہ نہیں ہو گا، تجزیہ، شہزاد قریشی

pakistan

ملک کی 22کروڑ عوام کے لیے پوری ذمہ داری سے لکھ رہا ہوں کہ پاکستان نہ تو معاشی دیوالیہ ہوگا اور نہ ایک ایٹمی طاقت کے ملک کو امریکہ سمیت عالمی مالیاتی ادارے دیوالیہ ہونے دیں گے۔ وطن عزیز کی فوج اور قومی سلامتی کے ادارے باوقار اور شاندار ادارے ہیں۔ پتہ نہیں ہمارے سیاستدان کن چکروں میں پڑ کر اس ملک کی جگ ہنسائی کروا رہے ہیں۔ چین سمیت عرب ممالک بھی وطن عزیز کی معاشی صورت حال پر فکر مند ہیں اور نہ ہی پاک فوج اقتدار پر کمند ڈالنے کی سوچ رہی ہے۔ حکمرانوں اور ملک کے تمام سیاستدانوں کو سوچنا ہوگا اپنے وسائل پر توجہ دینا ہوگی ملک کو معاشی طور پر مستحکم کرنا ہوگا۔ سوشل میڈیا اور وی لاگر اس ملک اور عوام کو مایوس نہ کریں تاہم قومی سیاسی احوال پر سرسری نگاہ کی جائے تو یہ افسوسناک حقیقت اجاگر ہوتی ہے کہ ہمارے سیاسی زعماء کی اکثریت بے معنی اور بے وقت مسائل میں گرفتار ہے۔

ان کے درمیان سیاسی نظریات اور افکار کے حوالے سے اختلاف رائے کی بجائے ذاتی مفادات کا ٹکرائو زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔ اس کا اندازہ یوں کیا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف اپنی جماعت کی ساکھ کو بحال کرنے کے لئے اپنی بیٹی مریم نواز کو میدان میں اتارا لیکن نواز شریف کی سیاسی مشکلات کا ازالہ ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ اس کی بے شمار وجوہات ہیں سب سے اہم سبب یہ ہے کہ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے اپنی انتظامی صلاحیتوں کا نتیجہ خیز مظاہرہ کرنے کی بجائے سیاسی مفاہمت کا راستہ اختیار کیا اور یوں اپنے لئے اور اپنی سیاسی جماعت کے لئے آزمائش کی روش کو عام کردیا۔ عوام الناس کی طرف سے حکومت کی کارکردگی کے بارے میں جو تبصرے کئے جاتے ہیں اس سے ہر خاص و عام آگاہ ہے۔

پیپلز پارٹی کے بے تاج بادشاہ آصف علی زرداری اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو ایوان اقتدار میں وزیراعظم کی اس مسند پر رونق افروز دیکھنا چاہتے ہیں۔ قرائن یہی ظاہر کرتے ہیں کہ آصف علی زرداری اپنی اس خواہش کی تکمیل کے لئے تمام تجربات کو بروئے کار لائیں گے۔ اس سلسلے میں وہ سیاسی شطرنج ہر قیمت کھیلیں گے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جماعت بھی قومی اسمبلی میں دوبارہ داخل ہورہی ہے یہ پی ڈی ایم اور بالخصوص شہباز شریف کے اقتدار کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ موجودہ سیاسی کھیل میں اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہے۔ پاک فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کی تمام توجہ ملک و قوم کی سلامتی پر مرکوز ہے۔ کاش ہمارے سیاسی زعماء اس حقیقت کا احساس اور ادراک کریں کہ ان کے قول و فعل کا عام آدمی کے ذہن ہی نہیں بلکہ روز مرہ زندگی پر کتنا گہرا اثر پڑتا ہے۔

Comments are closed.