سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت منعقد ہوا۔کمیٹی اجلاس میں موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور ان کے زرعی و خوراک کے شعبے پر مرتب ہونے والے ممکنہ اثرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
سینیٹر سید مسرور احسن نے کمیٹی اجلاس میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی خوراک کی صنعت کے لیے ایک سنگین چیلنج بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نجی شعبہ بارہا ان خطرات پر اپنے تحفظات کا اظہار کر رہا ہے، لیکن حکومت تاحال ان اثرات کو کم کرنے کے لیے کوئی مؤثر پالیسی بنانے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ فصلوں کی پیداوار میں مسلسل کمی ایک تشویشناک رجحان ہے، اور اس کے تدارک کے لیے جدید زرعی تحقیق اور مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے اور زرعی پیداوار میں اضافے کے لیے نئے اور مؤثر اقدامات خوراک کی صنعت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک زرعی پیداوار میں نمایاں برتری رکھتے ہیں، جبکہ پاکستان گزشتہ ایک دہائی سے زرعی خسارے کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خوراک کی پیداوار میں کم از کم خودکفالت کو یقینی بنانے کے لیے بیجوں کے معیار میں بہتری ناگزیر ہے۔

سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے اجلاس کو ترقیاتی منصوبہ جات (PSDP 2024-25) کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزارت کے تحت اس وقت 26 منصوبے زیر عمل ہیں، جن میں سے 11 پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) سے متعلق ہیں۔ ان منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 9.9 بلین روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ منصوبوں کی مجموعی لاگت 201 بلین روپے تک متوقع ہے۔

سیکرٹری نے مزید بتایا کہ وزارت مستقبل میں زرعی شعبے میں آئی ٹی اور تکنیکی جدت کو فروغ دینے پر توجہ دے رہی ہے۔ اس ضمن میں، کسانوں کو بجلی کی لاگت میں کمی کے لیے ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد کی رفتار سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے۔ اس کے باوجود، وزارت نے عزم ظاہر کیا کہ جون 2025 تک اپنے اہداف مکمل کر لیے جائیں گے۔کمیٹی اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ پنڈ دادن خان میں ایک ماڈل فارم قائم کیا جا چکا ہے، جبکہ بیجوں کی پیداوار میں اضافے کے لیے جدید سیڈ ہیچری کے قیام کا منصوبہ بھی زیر غور ہے۔مالی سال 2025-26 کے بجٹ تجاویز پر تبادلہ خیال کے دوران، حکام نے بتایا کہ آئندہ سال کے لیے ایک جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا، برآمدات کو فروغ دینا اور زرعی شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔

سینیٹر سید مسرور احسن نے پھلوں اور سبزیوں کی صنعت سے متعلق نئی اتھارٹی کے قیام پر نجی شعبے کے خدشات کو اجاگر کیا۔ اس پر وزارت نے وضاحت کی کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے اس اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جو کہ اس شعبے کی ترقی کے لیے ایک اہم اقدام ثابت ہوگا۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز دانش کمار، پونجو بھیل، عبدالواسع، دوست محمد خان، سیکرٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ وسیم اجمل، ایم ڈی پاسکو سرفراز درانی، چیئرمین پی اے آر سی غلام محمد علی سمیت متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

Shares: