باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ کرنل ر دنویر سنگھ آج ہمارے ساتھ موجود ہیں، لوگوں نے فرمائش کی کہ انکو دوبارہ لے کر آئیں
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ اس وقت پاکستان میں بہت بڑی ایکٹوٹی ہے، جو پاکستان میں ہو رہا ہے اسکے پیچھے را ہے یا کوئی اور ہے جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ اگر آپ سیاسی ایکٹوٹی کی بات کر رہے ہیں تو اس کے پیچھے نہ ہم ہیں نہ را ہے،اور اسکے علاوہ کسی اور چیز کی بات کر رہے ہیں تو معلوم نہیں، پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے یہ ایک پروسیس کے تحت چل رہا ہے، میری زبان میں بات کروں میں اسکو پاکستان میں سائلٹ ریوی لوشن کا نام دیتا ہوں، فرسٹ ٹائم جو اسلامک پارٹیز ہیں اس ملک کی انہوں نے اپنا ویٹ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے ساتھ ڈالا ہوا ہے، یہ اسلامک پارٹیز 2002 کے بعد دوبارہ ایکٹو ہوئی ہیں اس بار اپوزیشن پارٹیز کے ساتھ ملی ہیں، انکا ٹارگٹ اسٹیبلشمنٹ ہے اور عمران خان ہیں، یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے، منجن جو عوام میں بیچا جاتا تھا کہ بھارت پاکستان میں سب کچھ کروا رہا ہے، اب یہ منجن بھی نہیں چل رہا، اس سے پاکستان کا فائدہ ہو گا، پاکستان کے عام لوگوں کا فائدہ ہو گا، بھارت کا نقصان ہو گا
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آپ کو پاکستانیوں کو کریڈٹ دینا پڑے گا،بھارت میں بھی آر ایس ایس کی حکومت آ گئی، بی جے پی کی حکومت آ گئی، وہ فنڈا مینٹلسٹ ہیں، پاکستان میں کسی ایسے گروپ کی حکومت نہیں آئی، اسکا مطلب ہے کہ پاکستانی عوام نے جب بھی ووٹ دیا وہ ریلیجس پارٹی کو نہیں دیا جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کہنا تھا کہ بھارت کی مذہبی جماعتوں کو ڈیمو کریٹک کو کھل کر سپورٹ نہیں ملا ہے،پاکستان کے ساتھ ایک پرابلم رہی ہے، ڈیمو کریٹک پراسیس کی ویلیو حکمرانوں نے رکھی نہین یا خلائی طاقتوں نے اہمیت نہیں دی، بھارت میں فنڈا مینلسٹ والی پارٹی بالکل اقتدار میں ہے، آر ایس ایس رائیٹ ونگ ہے، بی جے پی اسکا سیاسی چہرہ ہے، ابھی اسوقت رائیٹ ونگ پارٹی انڈیا کو رول کر رہی ہے
مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ مائک پومپو کے ساتھ جو میٹنگ ہوئی اس میں آپ نے معاہدے کر لئے اسکا کتنا فائدہ ہو گا،جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم نے سائن ضرور کیا ہے لیکن بھارت کتنا فائدہ لے گا اور کتنا فائدہ ہو گا اس میں فرق ہے، امریکہ چاہتا ہے کہ ہم بہت سارا فائدہ لیں لیکن ہم نہیں لینا چاہتے، سٹریٹجک جو ہماری ہے وہ ایک باسکٹ میں نہیں الگ الگ ہے، ہمارا روس پر بہت سا دارومدار ہے، فرانس پر بھی جاپان سے بھی چیزیں لیتے ہیں، ساؤتھ کوریا،اسرائیل سے بھی لیتے ہیں، برازیل سے بھی کچھ چیزیں لیں، ہم پورا فائدہ امریکہ سے نہیں لیں گے کیونکہ انڈیا کی اسٹریجٹک اٹانومی کہیں نہ کہیں خطرے میں آ جاتی ہے، جب چین اور امریکہ کی کشمکش ہے اور چوائس ہی دو کی ہے تو ہم اس میں نہیں پڑنا چاہتے.
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ بھی مسئلہ ہے ایک طرف چین ہے اور ایک طرف امریکہ، نیوٹرل رہنے کی بات کرتے ہیں تو دنیا مانتی نہیں ہے جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ ایشو جو آپکے لیڈرز ہیں انکے لئے بڑا چیلنج ہے جو بھی بات کر لیں فنانشل ایڈ آپ کو ویسٹرن کنٹریز سے آئے گی، چینی کبھی نہیں دیں گے،مائیک پومپو کو سنا ہو گا، ہماری تھنکنگ کے حساب سے جو لوگ سوچتے ہیں کہ ون بیلٹ ون روڈ کتنا ڈینجرس ہےا ور کتنے ممالک اس میں پھنسے ہوئے ہیں، کچھ لوگوں نے باہر نکلنے کی کوشش کی جیسے سری لنکا،کہ یہ خطرناک کھیل ہو جائے گا، آپ کے تھنکر کو بیلنس کرنا ہے، سی پیک بھی چلانا ہے اور امریکہ کو بھی ساتھ رکھنا ہے، اگر ایسا نہیں کریں گے تو مانیں کہ جب ہم ہندوستان بولتے ہیں تو یہ آج والا ہندوستان اور آج والا پاکستان نہیں ہے،ہندوستان بولتے ہیں تو سلمان کی پہاڑی سے آغا خان کی پہاڑی تک اس میں پانچ چھ ملک آتے ہیں اور یہ ہندوستان ہیں،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ہمارے فیورٹ مودی جی انکو یہ بات نہیں سمجھ آئی جو آپ کہہ رہے ہیں جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ مودی کو کیا سمجھ آیا کیا نہیں یہ وہ جانتے ہیں، ہم تجزیہ نگار ہیں ہمارا کام سوچنا اور بات کرنا ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کافی تھنکرز کہتے ہیں کہ اورنا چل پردیش بھارت کا حصہ نہیں رہے گا، لداخ کا کافی ایریا آپ نے دے دیا جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل نہیں ہے، ارونا چل بہت دور کا خواب ہے، لداخ میں بھی ہم نے قبضہ کر لیا، تین چار ماہ سے جو چین کے ساتھ چل رہا تھا وہ ختم، چینی بیک فٹ پر اور پریشان انکو روٹ چاہئے اس حالت سے نکلنے کے لئے، مودی دینا نہیں چاہتے، اسلئے مشکل ہو رہی ہے، لیکن جو ہے وہ ہے، آپ کے بھی سامنے ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ لداخ پر جنگ ہو سکتی ہے جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ بالکل نہیں ، کیونکہ جنگ کے نتیجے بہت خطرناک ہوں گے بھارت کے لئے اور ہم سے زیادہ چائنہ کے لئے، چائنہ میں سب نیشنل ازم تین میجر ایریاز میں چل رہا ہے،چین میں مسلمانوں پر پابندی نہیں حج عمرے پر نہیں دیا جا رہا، روزے رکھنے پر بھی پابندی ہے، پرانی مساجد کو بھی بند کر دیا گیا ہے،سب سے اہم خطرہ چائنہ کو کمیونسٹ پارٹی کو نیشنلسٹ سے پڑتا ہے جو تائیوان میں ہیں ، جنگ ہوئی تو خطرناک صورتحال چین کے لئے ہو گی، ایک انٹرنل ایشو ہے چین کے ساتھ، دنیا کے اندر انٹرنل رائٹس سب سے زیادہ چین میں ہوتے ہیں، چین میں بہت بڑا ایشو ہے یہ، اور دوسرا ایشو انکا ٹیکنالوجی ہے، انکی ویپن ٹیکنالوجی ری انجینئرنگ کر کے بنائی یہ جنگ کے لئے اچھی نہیں، جے ایف 20، دنیا کے سامنے جو حاضر کر رہے ہیں، اسکو دیکھنے کا طریقہ آسان ہے، اگر اس ریشو میں جہاز بنانا ہے تو جو انجن چاہئے انہوں نے روسی انجن کا استعمال کیا، بہت سی چیزیں ہیں، انڈیا کے لئے بھی بہت بڑا چیلنج ہے، چین ایک سائڈ پر لیکن وہ ساری چیزیں خود بناتا ہے کسی کامحتاج نہیں، بھارت کا 70 فیصد ہتھیار روس سے آتا ہے ،روس اور چین کی دوستی ہے، ہمارے ہاں بہت کم چیزیں بنتی ہیں
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ آج کے دن پانچ اور رافیل انڈیا میں لینڈ کر چکے، ٹوٹل دس کر چکے، وہ تو وار مین پرفارم کریں گے تو پتہ چلے گا جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ جو کمپنی جہاز بناتی ہے اسکو دیکھیں،جس پر مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ ایئر بوئنگ جہاز کو کمپنی کو ری کال کرنا پڑ گیا، ویپن کا اصل ٹیسٹ وار ہے ،جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ رافیل لیبین وار میں استعمال ہوا ہے،کسی بھی ویپن کا اصل ٹیسٹ وار اس بار پر متفق ہوں، جتنی تعداد میں رافیل آنے چاہئے، اتنی تعدا میں نہیں،چائنیز اگر پورا فوکس انڈیا پر لگا دیں گے تو اصلی کہانی انکی نہیں ہے اصل کہانی انکی تائیوان ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے آپ کو آگے لگایا ہوا ہے اور جتنا مرضی کر لے ، آخر میں چائنہ کے میزائل انڈیا میں گریں گے نیویارک میں نہیں، جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ تباہی ہماری بھی ہو گی، چین کی بھی، سب کو پتہ ہے، آجکل لمٹڈ ایریا، ہائی ٹیکنالوجی وار کا زمانہ ہے، لوکلائڈ وار فیئر ہوں گے،اور اسی کے اندر بہت سی چیزیں ہوں گی
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ فرض کریں میں پاکستان کی طرف سے کشمیر کا بارڈر کھول دیتا ہوں آپ انڈین آرمی چیف ہیں تو آپ کے لئے آسان ہیں کہ رحیم یار خان و دیگر بارڈر کھول دیں تو یہ لمٹڈ ایریا تو نہ رہا ،جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ یہ بیس سال پرانی بات ہے، اب ایسا نہیں ہو گا، کیسی سٹریٹجک ہو گی اسکو ڈسکس نہیں کرنا چاہئے،ابھی گیم دوسرے طریقے سے کھیلا جائے گا، فرنٹ اوپن بھی ہوتا ہے تو اس طرح لڑائی نہیں ہو گی جیسے 20 سال پہلے تھی، اب لڑائی کا طریقہ الگ ہو گا،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ کیا اچھا نہیں ہو گا پاکستان اور انڈیا کو بیٹھ کر نو وار پر سائن کرنا چاہئے جس پر کرنل ر دنویر سنگھ کا کہنا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے مابین ایسا نہیں ہو گا کیونکہ آپ کی فوج اینٹی انڈیا ہے، بار بار ہم پاکستان کی طرف فوکس رہ جاتا تھا، سب کو معلوم تھا کہ پاکستان دشمن ہے،