موجودہ دور الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کا ہے ہم سب باخبر رہنے کیلئے ان کا سہارا لیتے ہیں جو کہ وقت کی ضرورت بھی ہے
ایک مہذب معاشرے کی پہچان اس کے افراد اور مہذب افراد کی پہچان ان کے کردار سے ہوتی ہے
پاکستانی پرنٹ میڈیا پر انتہائی گندے اور غیر مہذب اشتہار دیکھنے کو ملتے ہیں ایسے ہی پاکستانی الیکٹرونک میڈیا پر مختلف چینلز پر اشتہارات اور ڈراموں کی شکل میں قوم کی غیرت کا جنازہ نکالا جا رہا ہے
افسوس کہ اس وقت ان پر مثبت کی بجائے منفی پہلو زیادہ اجاگر کئے جا رہے ہیں خاص طور پر پاکستانی ٹیلی میڈیا ہماری نسلوں کو ڈرامے دکھا کر اسلام سے دور کر رہا ہے
پکستانی ڈرامہ انڈسٹری نے ماضی میں کئی ڈرامے ایسے بنائے اور دکھائے گئے جن میں مقدس رشتوں جیسے،دیور،بھابھی،ساس کی پامالی کی جاتی رہی جس کے دیکھنے سے پاکستانی معاشرے پر بہت برے اثرات پڑے اب ایک بار پھر ایسا ہی جلن نامی ڈرامہ نجی ٹی وی چینل پر 17 جون سے دکھایا جائے گا جس میں بہن اپنے بہنوئی یعنی بہن کے خاوند پر فریفتہ ہے ،آفس میں کام کرنے والی کی بیوی پر آفس کا باس دل پھینک چکا جبکہ اللہ معاف کرے سسر اپنی بہو پر فدا ہے افسوس کی بات ہے کہ ان پاکستانی چینلز کو کنٹرول کرنے کیلئے پیمرا نامی ادارہ بھی موجود ہے مگر ماضی میں بھی اس ادارے کی جانب سے کوئی خاص قابل ذکر کاروائی نا سامنے آئی اور اب جبکہ اس جلن ڈرامے کا ٹریلر جاری کر دیا گیا ہے تب بھی اس ادارے کی طرف سے کوئی بھی ایکشن سامنے نہیں آیا جس پر اس ادارے کے کردار پر شکوک وشبہات مذید بڑھ رہے ہیں
اللہ معاف فرمائے کہ سالی اور بہنوئی کا ایک مقدس رشتہ ہے اور سالی بہنوئی کیلئے غیر محرم ہے اور سالی کا اپنے بہنوئی سے پردہ لازم ہے
اسلام نے ایک وقت میں چار بیویاں رکھنے کی اجازت دی ہے مگر سگی بہنوں کا خیال رکھتے ہوئے ایک ہی وقت میں دو بہنوں سے نکاح حرام قرار دیا ہے جس کا مقصد ایک بہن کے ہوتے ہوئے دوسری کو اس کی سوتن بننے سے بچانا ہے تاکہ بہنیں آرام اور سکون سے زندگی بسر کر سکیں
اسی لئے اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا۔۔
اور یہ حرام کیا گیا کہ تم دو بہنوں کو نکاح میں جمع کرو ۔۔سورہ النساء آیت 32
فطری طور پر ہر عورت کو اپنی سوتن سے جلن محسوس ہوتی ہے اسی لئے بہنوں میں بگاڑ سے بچاؤ کیلئے اللہ نے دو بہنوں کو بیک وقت ایک مرد کے نکاح میں حرام کر دیا مگر یہاں پاکستانی چینل اس مقدس رشتے کو پامال کرتے ہوئے دکھا رہے ہیں بیوی کے زندہ اور نکاح میں ہونے تک بیوی کی بہن یعنی سالی نکاح کیلئے حرام ہے یعنی بہنوں کی طرح ہے مگر افسوس کہ یہاں اسی بہن کیساتھ عاشقی معشوقی دکھائی جارہی ہے جس کا زیادہ تر اختتام زنا پر ہوتا
اور پھر ڈرامے کا نام بھی رکھا ہے جلن یعنی کہ بہن کو بہن سے جلن ہے.
سسر وہ رشتہ ہے کہ جس میں بہو اپنے والد کے بعد سسر کو ابو یا ابا جان کہتی ہے اور سسر بہو محرم ہیں بہو خاوند کی غیر موجودگی میں سسر کیساتھ سفر کر سکتی ہے اس کیساتھ حج و عمرہ پر جا سکتی ہے کیونکہ بیٹی کے بعد بیٹی بہو ہوتی ہے مگر افسوس کہ اس مقدس ترین رشتے کی بھی پامالی دکھائی جانے لگی اور لوگوں کو گمراہ کر کے اسلام سے دور کیا جانے لگا ہے مگر افسوس کہ آزاد مملکت پاکستان میں اس سرعام اسلام سے دوری کرنے پر کوئی ایکشن لینے والا نہیں خاص کر پیمرا کو چاہیے کہ اس ڈرامے کو رکوائے تاکہ مقدس رشتوں کی پامالی ہونے سے بچ جائے اور ہمارا پاکستانی معاشرہ دین اسلام کی روشنی میں گزر بسر کر سکے
کچھ لوگ کہتے ہیں جی ایسا کچھ تو انڈین فلموں ڈراموں میں بھی دکھایا جاتا ہے تو ان سے عرض ہے کہ وہ تو ایک کافر ملک ہے وہاں کے پروڈیوسر ہدایتکار،گلوکار،فنکار غرضیکہ زیادہ تر کافر ہیں اور ان میں سزا ،جزاء،قبر قیامت کا تصور نہیں تو پھر ان پر گلہ کیسا گلہ تو اپنوں پر ہے جو اسلام کے نام لیوا ہیں اور کام کفار جیسا کرتے ہیں

پاکستانی ڈرامے مقدس رشتوں کی پامالی کے زمہ دار !!! جلن ڈرامے میں اخلاقی اقدار کو بری طرح سے پامال کیا جائے گا تحریر: غنی محمود قصوری
Shares: