پاکستانی قوم اور بہلول

پاکستانی قوم اور بہلول
تحریر:ملک ظفراقبال
پاکستان ایک عظیم مملکت ہے اور اس مملکت میں کسی چیز کی کمی نہیں ۔نہریں دریا سمندر سب کچھ موجود ہے ۔لیکن آدھے سے زیادہ ملک پانی کی کمی کی وجہ سے بنجر زمین پر مشتمل ہے ۔ہمارے ہاں ریگستان بھی موجود ہیں اور برفانی علاقے بھی ۔اللہ کا دیا ہوا سب کچھ ہے علم ہنر ادارے یونیورسٹیاں کالج اور عوام میں بہت زیادہ نالج بھی ۔ہم ایک زرعی ملک کے باشندے ہیں اور ہمارا نہری نظام دنیا کے بہترین نظاموں میں ایک ہے مگر ہم زرعی اجناس دوسرے ملکوں سے منگواتے ہیں جن کے پاس ہم سے کم وسائل ہیں ۔

ہمارے ملک میں گیس اور آئل کے بیشمار ذخائر ہیں مگر ہم دوسروں ملکوں سے اپنی کمی کو پورا کرنے کے لیے منگواتے ہیں اور وہ بھی عوام کا پیسہ ،اس وقت ملک کی صورتحال اس قدر متاثر کن ہے کہ عوام بجلی کے بلوں اور مہنگائی سے اس قدر پریشان ہیں کہ آئے دن خودکشیاں عوام کا مقدر بن چکی ہیں ۔سبز نمبر پلیٹ ہویا واپڈا وردی والے ہو یا سرکاری ادارے سب عوام پر بوجھ بن چکے ہیں،عوام جائے تو کہاں جائے ملک پاکستان میں عوام اپنے اپنے مقدر کو کوستی دکھائی دیتی ہے ۔

اس وقت عوام کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہر طرف مہنگائی کا شور بجلی کے بلوں کا شور اور دوسری طرف حکومت وقت ایسے منصوبے لارہی ہے جس کا عوام الناس کو کوئی فائدہ نہیں ہے،جیسے بچوں کو دودھ دینے کے منصوبے ،آئیں سیاست دانوں کی پاکستان میں صورتحال کو ہارون الرشید کے ہدایت نامہ سے موازنہ کرتے ہیں
ہارون الرشید نے بہلول کو ہدایت کی کہ بازار جائیں اور قصابوں کے ترازو اور جن پتھروں سے وہ گوشت تولتے ہیں وہ چیک کریں اور جن کے تول والا پتھر کم نکلے انھیں گرفتار کرکے دربار میں حاضر کریں

بہلول بازار جاتے ہیں پہلے قصاب کا تول والا پتھر چیک کرتے ہیں تو وہ کم نکلتا ہے، قصاب سے پوچھتے ہیں کہ حالات کیسے چل رہے ہیں..؟
قصاب کہتا ہے کہ بہت برے دن ہیں دل کرتا ہے کہ یہ گوشت کاٹنے والی چھری بدن میں گھسا دوں اور ابدی ننید سوجاوں، بہلول آگے دوسرے قصاب کے تول والے پتھر کو چیک کرتے ہیں وہ بھی کم نکلتا ہے، قصاب سے پوچھتے ہیں کہ کیا حالات ہیں گھر کے وہ کہتا ہے کہ کاش اللہ نے پیدا ہی نہ کیا ہوتا بہت ذلالت کی زندگی گزار رہا ہوں بہلول آے بڑھے اورتیسرے قصاب کے پاس پہنچے تول والا پتھر چیک کیا تو بالکل درست پایا قصاب سے پوچھا کہ زندگی کیسے گزر رہی ہے.. ؟توقصاب نے کہا کہ اللہ تعالٰی کا لاکھ لاکھ شکر ہے بہت خوش ہوں اللہ تعالٰی نے بڑا کرم کیا ہے اولاد نیک ہے، زندگی بہت اچھی گزر رہی ہے

بہلول واپس آتے ہیں سلطان ہارون الرشید پوچھتے ہیں کہ کیا پراگرس ہے.. ؟بہلول کہتے ہیں کہ کئی قصابوں کے تول والے پتھر کم نکلے ہیں.
سلطان نے غصے سے کہا کہ پھر انہیں گرفتار کرکے لائے کیوں نہیں، بہلول نے کہا اللہ تعالٰی انہیں خود سزا دے رہا تھا، ان پر دنیا تنگ کردی تھی تو یہاں لانے کی کیا ضرورت تھی

آج ہمارے بھی کچھ یہی حالات ہیں ،ہم نے بھی دنیا کو اپنایا ہے اسی کی فکر ہے، حرام حلال اور آخرت کی فکر ہی نہیں ہے،اس بارے تھوڑا سوچئے گا ضرور کہ ہم کہاں کھڑے ہیں .

Comments are closed.